رسائی کے لنکس

چاند کے بیگ کو خریدار کی تلاش


اڑتالیس سال پہلے جب نیل آمسڑانگ چاند پر اترے تو یہ بیگ ان کے ساتھ تھا۔ جولائی 2017
اڑتالیس سال پہلے جب نیل آمسڑانگ چاند پر اترے تو یہ بیگ ان کے ساتھ تھا۔ جولائی 2017

نیویارک کا عالمی نیلام گھر چاند کی تسخیر کی 48 ویں سالگرہ کے موقع پر وہ چھوٹا سا سفید بیگ نیلام کر رہا ہے چو چاند پر پہلے انسان کے ساتھ جانے والا پہلا بیگ تھا۔ لیکن چاند سے نیلامی تک کا یہ سفر بہت دلچسپ اور بہت پر اسرار اور جرم و سزا سے بھرپور ہے۔

اگر آپ کو چاند نگر سے دلچسپی ہے اور اس سے تعلق رکھنے والی کوئی چیز یاد گار کے طور پر اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے چاند کا بیگ خریدنے کا سنہری موقع موجود ہے۔

یہ وہ بیگ ہے جو چاند پر پہلا انسانی قدم رکھنے والے خلا باز نیل آمسٹرنگ اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ چاند پر اپنے قیام کے دو گھنٹے اور 32 منٹ کے دوران یہ بیگ مسلسل ان کے ساتھ تھا۔

چاند پر اترتے ہوئے سفید رنگ کا یہ چھوٹا سے بیگ خالی تھا، لیکن جب آمسٹرنگ واپسی کے سفر کے لیے راکٹ میں سوار ہوئے تو یہ بیگ بھرا ہوا تھا ۔ اس میں تھے چاند کی مٹی اور پتھروں کے ٹکڑے۔

چاند کا پہلا انسانی مشن خلائی راکٹ اپالو گیارہ سے وہاں پہنچا تھا۔ اس مشن میں تین خلاباز تھے، آمسٹرانگ، بزایلڈرن اور مائیکل کولنز۔

آمسٹرانگ اور ایلڈرین چاند پر ایگل نامی چاند گاڑی کے ذریعے پہنچے، جب کہ کولنز خلائی راکٹ میں موجود رہے جو مسلسل چاند کے مدار میں چکر لگاتا رہا۔

چاند پر پہلا قدم نیل آمسٹرانگ نے رکھا اور ان کے 20 منٹ بعد ایلڈرین بھی نیچے اترے۔ ان دونوں کا مشن چاند کی سطح کے کچھ نمونے اکھٹے کرنا اور یاد گار کے طور پر امریکہ کا جھنڈا نصب کرنا تھا۔

بات ہو رہی تھی چاند کے سفید بیگ کی جس کی لمبائی 12 انچ اور چوڑائی ساڑھے 8 انچ ہے۔ اس پر سیاہ رنگ سے یہ عبارت لکھی ہے "Lunar Sample Return" یعنی چاند سے لائے جانے والے نمونے۔ بیگ کے ایک جانب زپ لگی ہوئی ہے۔

زمین پر واپس پہنچنے کے بعد یہ بیگ اچانک غائب ہوگیا۔ اسے ہر جگہ ڈھونڈا گیا مگر کچھ پتا نہ چلا کہ اسے زمین نگل گئی یا آسمان نے اٹھا لیا۔

پھر عرصے بعد میڈیا کی اس خبر نے حکام کو چوکس کر دیا کہ ریاست كنساس کے ایک پرائیویٹ عجائب گھر میں ایک چھوٹا سا بیگ رکھا ہے جس کے متعلق منتظمین کا دعویٰ تھا کہ یہ بیگ چاند سے ہو کر آنے والا ہے۔

پولیس نے چھاپہ مار کر عجائب گھر کے مالک کو چوری کے إلزام گرفتار کیا اور بیگ برآمد کر لیا۔

مقدمہ چلا، عجائب گھر کا مالک اپنی بے گناہی ثابت نہ کر سکا اور اسے سزا ہو گئی۔ لیکن بیگ خلائی ادارے ناسا کو واپس نہ مل سکا اور عدالت کے مال خانے میں پڑا رہا۔

سن 2015 میں مال خانے کے انچارج نے برسوں سے پڑے لاوراث سامان کو اونے پونے نیلام کردیا۔ ان میں چاند نگر کا بیگ بھی شامل تھا، جسے نوادرات سے دلچسپی رکھنے والی ریاست الی نوائے کی ایک خاتون ننسی لی کارلسن نے 995 ڈالر میں خرید لیا۔

کارلسن نے یہ معلوم کرنے کے لیے کہ کہیں اس سے جھوٹ بول کر چھوٹے سے گرد آلود بیگ کی ایک موٹی رقم تو نہیں بٹور لی گئی، اسے ناسا والوں کے پاس اس خط کے ساتھ بھیج دیا کہ کیا یہ وہی بیگ ہے جسے نیل آمسٹرانگ چاند پر اپنے ساتھ لے کر گیا تھا۔

ناسا نے اپنی لیبارٹری میں بیگ کے اندر مٹی کی گرد اور دوسری چیزوں کا معائنہ لیا تو مارے خوشی کے ان کی باچھیں کھل گئیں ۔ گم شدہ بیگ خود ہی ان کے پاس لوٹ آیا تھا۔

ناسا نے کارلسن کو جواب میں لکھا کہ وہ بیگ کو بھول جائے اور ہم سے اس کے 995 ڈالر لے لے۔

کارلسن کو بڑا غصہ آیا اور اس نے بیگ کی واپسی کے لیے ناسا پر مقدمہ کر دیا۔ اس سال فروری نے عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ناسا کو بیگ واپس کرنے کا حکم دیا۔

کارلسن چاند نگر کی یاترا کرنے والے بیگ سے اپنے گھر میں چاندنی بکھیرنا چاہتی ہیں۔ انہیں جیسے ہی بیگ ملا، انہوں نے نیویارک کے عالمی نیلام گھر سدبیز کو نیلامی کے لیے دے دیا ۔

نیلام گھر کے منتظمین کا کہنا ہے کہ چاند بیگ کی کشش دنیا بھر سے بہت سے لوگوں کو کھینچ لائے گی۔ وہ یہ توقع کررہے ہیں کہ اس چھوٹے سے بیگ کی بولی 40 لاکھ ڈالر تک چلی جائے گی۔

اگر آپ اتنی مہنگی بولی میں حصہ لینا نہیں چاہتے تو اسے ٹیلی وژن پر تو دیکھ سکتے ہیں۔ بس اتنا یاد رکھیں کہ یہ بولی چاند کی تسخير کی 48 ویں سالگرہ پر ہو رہی ہے، یعنی 20 جولائی کو۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG