پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو سکیورٹی اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے ہیں۔
افغانستان سے ملحقہ ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے اسپین وام میں فائرنگ کا واقعہ منگل کو اُس وقت پیش آیا جب سکیورٹی اہلکار 'ماڑی پیٹرولیم' کی سروے ٹیم کی حفاظت پر مامور تھے۔
نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں نائیک گل رحیم اور سپاہی ذیشان شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں حوالدار صدر، لانس نائیک رحمان، سپاہی جہانگیر اور سپاہی نعمت شامل ہیں۔
فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے چار دیگر افراد کا تعلق ماڑی پیٹرولیم کمپنی سے بتایا جاتا ہے۔ تاہم ان افراد کی شناخت اب تک سامنے نہیں آسکی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق زخمیوں اور ہلاک افراد کی لاشیں مقامی اسپتال منتقل کردی گئی ہیں جب کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے ایک سینئر قبائلی صحافی حاجی مجتبیٰ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ تحصیل میر علی کے علاقے سپین وام میں جاری ایک سروے کے دوران ہوا۔
مقامی صحافی کے بقول حملے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور گھر گھر تلاشی مہم بھی جاری ہے۔ لیکن تلاشی کے دوران کسی گرفتاری کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
حملے کی ذمّہ داری افغانستان میں موجود ایک شدّت پسند تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔ البتہ شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت نے اس واقعے سے متعلق اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
واقعے سے متعلق قبائلی رہنما ملک خالد داوڑ کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات سے لوگوں میں خوف و ہراس بڑھتا ہے اور کاروباری و معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
ماڑی پیٹرولیم کمپنی کے ایک ترجمان نے بھی حملے کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک واقعے کی تفصیلات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ ماڑی پیٹرولیم کمپنی نے تیل اور گیس کی تلاش کے لیے 2015-2014 میں شمالی وزیرستان میں سروے شروع کیا تھا۔ جس کے بعد سے اس کمپنی کے ملازمین پر کئی حملے کیے جا چکے ہیں۔
گزشتہ سال بھی ماڑی پیٹرولیم کے چار ملازمین شدّت پسندوں کے ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے جب کہ کمپنی کی ایک گاڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھی۔