ایران کمانڈر کی اسرائیل کو پھر حملے کی دھمکی
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے اسرائیل کے حملے کی صورت میں ایک بار پھر ایران کی جانب سے میزائل حملوں کی دھمکی دی ہے۔
ستمبر میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے ہمراہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیلفروشان کی نمازِ جنازہ کے موقع پر جمعرات کو جنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ اسرائیل دوبارہ غلطی نہ کرے۔ ان کے بقول اگر اسرائیل نے ایران کو یا خطے میں اس کہیں بھی کو نشانہ بنایا تو ایران درد ناک انداز میں اسرائیل پر پھر حملہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل پر اکتوبر کے آغاز میں میزائل حسن نصر اللہ اور جنرل نیلفروشان کی ہلاکت کے جواب میں کیا گیا تھا۔
ان کا دعویٰ تھا کہ امریکہ کا اسرائیل بھیجا گیا دفاعی نظام بھی اس کو ایران کے حملوں سے محفوظ نہیں بنا سکے گا۔
انہوں نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم تمھاری کمزوروں سے واقف ہیں اور یہ بات تمھارے علم میں بھی ہے۔‘‘
اسرائیل کی 50 ٹرک امداد غزہ لے جانے کی اجازت
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے بدھ کو غزہ میں 50 ٹرک امداد لے جانے کی اجازت دی ہے۔
قبل ازیں امریکہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں زیادہ امداد جانے کی اجازت دے ورنہ وہ امریکہ سے فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں سے محروم رہ سکتا ہے۔
اسرائیل نے ایک برس سے زائد عرصے سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا ہے جہاں اس وقت پانی، خوراک، ادویات اور ضروت کی انتہائی بنیادی اشیا کی بھی قلت ہے۔
اسرائیل کا شام میں فضائی حملہ، فوجی چوکی تباہ
اسرائیل نے شام کے شہر اللاذقیہ پر فضائی حملہ کیا ہے۔
شامی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے لبنان کی سرحد سے 100 کلومیٹر دور شمال میں شام میں اللاذقیہ میں ایک مقام کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی حملے میں ایک فوج کی ایک چوکی تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
شام کی فوج نے املاک کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں دو عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔
امریکہ کی یمن میں حوثی باغیوں کے گولہ بارود کے ذخیرے پر بمباری
امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے یمن میں حوثی باغیوں کے گولہ بارود کے ذخیرے پر بمباری کی ہے۔
بدھ کو کی جانے والی بمباری میں امریکہ کی فورسز نے بی ٹو بمبار طیاروں کا استعمال کیا ہے۔
لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ یہ امریکہ کا ان املاک کو نشانہ بنانے کا انوکھا مظاہرہ ہے جنہیں مخالفین امریکہ سے مخفی رکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کے بقول اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ زیرِ زمین گولہ بارود کے ذخائر کس قدر گہرائی میں سختی یا مضبوطی کے ساتھ چھپائے گئے ہوں۔
غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے حوثی فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے خلیج عدن اور بحیرۂ احمر میں ان بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں جن کا کسی بھی طرح اسرائیل سے تعلق ہو۔
حوثی باغی، جن کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے، گزشتہ برس غزہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد اپنی مہم کے دوران کشتیوں، راکٹوں اور ڈرون سے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ نے متعدد بار حوثیوں پر حملے کیے ہیں تاکہ بین الاقوامی جہاز رانی کی روانی برقرار رہے۔ کیوں کہ بحیرۂ احمر کے مقابلے میں بحری جہازوں کے لیے دوسرے سمندری راستے طویل ہیں۔