رسائی کے لنکس

بلوچستان: مختلف اضلاع میں ہونے و الے حملوں میں 60 سے زائد ہلاکتیں

بلوچستان میں ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 60 ہو گئی ہے جن میں 14 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ پیر کو افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق دہشت گردوں نے موسیٰ خیل، قلات اور لسبیلہ میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔

16:11 26.8.2024

اکبر بگٹی کی برسی کے موقع پر مختلف اضلاع میں بیک وقت حملے

بلوچستان میں نواب اکبر بگٹی کی برسی کے موقع پر مختلف اضلاع میں بیک وقت حملے ہوئے ہیں۔

حملہ آوروں نے متعدد گاڑیاں بھی نذرِ آتش کی ہیں۔ تفصیلات بتا رہے ہیں مرتضیٰ زہری۔

16:09 26.8.2024

وزیرِ داخلہ کا 12 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

سرکاری ٹیلی وژن ’پی ٹی وی‘ پر جاری ایک بیان میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دشمن سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک میں انارکی اور عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے حقائق ثبوت کے ساتھ سامنے لائیں گے۔

ان کے بقول بلوچستان میں قیام امن کیلئے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی

وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔

15:41 26.8.2024

لسبیلہ میں ایف سی کے کیمپ میں جھڑپوں کی اطلاعات

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ضلع لسبیلہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے کیمپ میں تاحال حالات کشیدہ ہیں اور جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

لسبیلہ کی ضلعی انتظامیہ کے حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک سرکاری سطح پر ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں ۔

حکام کے بقول گزشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کیمپ پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس ایف سی کیمپ میں اب بھی فورسز اور مسلح افراد میں جھڑپیں جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کیمپ سے فائرنگ اور بم دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں۔ ان کے مطابق لسبیلہ شہر میں صورتِ حال قابو میں ہے۔

انتظامیہ کے مطابق تاحال کسی بھی زخمی کو اسپتال منتقل نہیں کیا گیا۔

14:50 26.8.2024

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مسلح کارروائیاں؛ ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟ 

• بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 37 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

• عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ حملوں کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اسے 'آپریشن ہیروف' کا نام دیا ہے۔

• ضلع موسیٰ خیل میں مسافر گاڑیوں اور کوئلے کے ٹرکوں سے شہریوں کو اتار کر قتل کیا گیا ہے۔ حکام نے اس کارروائی میں 23 افراد ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔

• مقامی حکام کے مطابق قلات میں عسکریت پسندوں کے ساتھ رات گئے جھڑپیں ہوئیں جن میں لیویز کے چار اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ قلات میں حملوں کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو بند کر دیا گیا ہے۔

• کوئٹہ، گوادر، قلات، مستونگ، لسبیلہ، سبی اور تربت میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے اور فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

• بولان سے چھ افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔

• گوادر کے علاقے جیوانی میں بھی مسلح افراد نے ایک تھانے پر حملہ کیا ہے۔

• حکومت نے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو پہنچنے والے نقصان کی اطلاعات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG