رسائی کے لنکس

عجائب گھروں میں جمع پانچ لاکھ انڈے ایک نئی کہانی سنا رہے ہیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہو کہ 19ویں صدی کے دوران اور 20 ویں صدی کے آغاز تک انڈے جمع کرنا ایک مقبول مشغلہ تھا۔ اس دور میں لوگ پرندوں اور دیگر جنگلی حیات کے انڈے اکھٹے کرنے کے لیے کچھ اسی طرح اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے تھے جس طرح آج کل سیلفیاں بنانے کے شوقین اپنی زندگی تک داؤ پر لگا دیتے ہیں۔

مشغلوں کے معاملے میں ہر دور اور زمانے میں ترجیحات بدلتی رہی ہیں۔ ایک وقت تھا کہ ڈاک کے ٹکٹ، سکے، کرنسی نوٹ اورماچس کی ڈبیہ اکھٹے کرنا محبوب مشغلہ تھا۔ ایک زمانے میں اسکولوں میں پرندوں کے پر، درختوں کے پتے، پھول اور اسی طرح کی دوسری چیزیں جمع کرنے اور ان کا ریکارڈ رکھنے کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ ان انفرادی مشاغل کو عجائب گھروں نے بھی اپنایا۔

یہ بات بھی شاید آپ کو دلچسپ لگے کہ 19 ویں اور 20 ویں صدی کے دوران عجائب گھر بھی انڈے جمع کرنےکے لیے مہمات چلاتے تھے، جس کی وجہ سے دنیا کے مختلف عجائب گھروں میں، ایک اندازے کے مطابق، پانچ لاکھ سے زیادہ انڈے محفوظ ہو گئے۔

انڈوں کا ایک بڑا ذخیرہ امریکی ریاست الی نوئے کے مشہور شہر شکاگو کے فیلڈ میوزیم میں ہے جس کی تعداد 50 سے 60 ہزار تک ہے۔ ان کا تعلق 1870 سے 1920 کے عرصے سے ہے۔ انڈوں کے ساتھ یہ تفصیل بھی موجود ہے کہ ان کا تعلق پرندوں کی کس نسل اور علاقے سے ہے اور یہ انڈے کن تاریخوں کے ہیں۔ تاہم یہ سلسلہ 1920 کے عشرے میں ترک کر دیا گیا تھا۔

ایک صدی قبل اکھٹے کیے گئے یہ انڈے ہمیں وقت گزرنے کے ساتھ اپنے گرد ونواح میں ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے اور ان کی وجوہات پر غور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

شکاگو کے میوزیم میں ذخیرہ کیے گئے انڈوں کے مطالعے سے ماہرین کو یہ پتا چلا ہے کہ آج کل پرندے ایک صدی قبل کے مقابلے میں تقریباً ایک مہینہ پہلے اپنے گھونسلے بنا کر انڈے دے رہے ہیں۔ اس علاقے میں پرندے موسم بہار کی آمد پر انڈے دیتے ہیں۔

گویا اب شکاگو کے علاقے میں بہار کا موسم سو برس پہلے کی نسبت ایک مہینہ پہلے شروع ہو رہا ہے، جس کی وجہ سائنس دانوں کے نزدیک کرۂ ارض کے درجۂ حرارت میں بتدریج اضافہ ہےجو ہمارے موسموں کا انداز بدل رہا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو سائنس دانوں نے گلوبل وارمنگ کا نام دیا ہے۔

سائنس دان کہتے ہیں کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے صرف موسم ہی نہیں بدل رہے، بلکہ ہماری دنیا کے قدرتی توازن میں بھی خلل پڑ رہا ہے۔ پہاڑوں کی چوٹیوں سے برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ سمندروں کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ موسم شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔حیات کی کئی اقسام ختم ہو چکی ہیں اور کئی ایک کے فنا ہونے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ روکنے کے لیے ٹھوس اور سنجیدگی اقدامات نہ کیے گئے تواس صدی کے آخر تک کرہ ارض رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔

بات انڈے جمع کرنے کے مشغلے سے شروع ہوئی تھی۔ ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ آب و ہوا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے باعث پرندے نہ صرف ایک مہینہ پہلے انڈے دے رہے ہیں بلکہ بعض پرندوں کی نسلیں بھی معدو م ہو گئی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضاؤں میں سریلے نغمے بکھیرے والے پرندے بلبل کی تعداد میں 91 فی صد تک کمی ہو چکی ہے۔

سائنسی جریدے اینیمل اکالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے موجودہ دور میں پرندوں کے انڈے دینے کے موسم کا موازنہ عجائب گھر میں محفوظ ایک صدی قبل کے انڈوں سے کیا۔

پرندوں پر اس تحقیق کی قیادت شکاگو کے فیلڈ میوزیم میں پرندوں کے کیوریٹر جان بیٹس نے کی۔ وہ کہتے ہیں کہ شکاگو میں پرندوں کی کچھ اقسام 19 ویں صدی کے آخری حصے اور 20 ویں صدی کے دوران سال کے جن ایام میں انڈے دیتی تھیں، اب اس سے کم از کم 25 دن پہلے انڈے دے رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ تحقیق اس بات پر مرکوز تھی کہ آیا وقت گزرنے کے ساتھ ریاست الی نوئے کے شمال مشرقی حصے میں پرندوں کے انڈے دینے میں کوئی تبدیلی آئی ہے؟

بیٹس کہتے ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے صرف پرندوں نے ہی لگ بھگ ایک مہینہ پہلے انڈے دینے اور اپنے گھونسلے بنانے شروع نہیں کیے بلکہ اور بھی بہت کچھ بدل گیا ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کیڑوں مکوڑوں کی کئی نسلوں کی آبادیاں بھی گھٹ رہی ہیں، لیکن ان کے متعلق اعداد و شمار تلاش کرنا مشکل ہے۔ یہ بات صرف یہیں تک نہیں رکتی، اس کے اثرات درختوں کے پتوں پر بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ آب و ہوا کی تبدیلی نے امریکہ کے مختلف علاقوں میں خزاں کے ان رنگوں کو چھین لیا ہے، جس کی بنا پر وہ شہرت رکھتے تھے اور درختوں پر بکھرنے والے حسین و جمیل رنگوں کے امتزاج کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے گھنے درختوں کے ان جنگلات کا رخ کرتے تھے جہاں فطرت مہربان ہو کر اپنی رعنائیاں بکھیر دیتی تھی۔

معلوم تاریخ میں غالباً گزشتہ سال کا موسم خزاں ، ایک ایسا موسم تھا جس میں درختوں پر رنگوں نے اپنا وہ جلوہ نہیں دکھایا جس کے لیے فطری حسن کے پرستار سارا سال انتظار کرتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث موسم خزاں کے دوران درجہ حرارت کا وہ تغیر پیدا نہیں ہو سکا جو درختوں کے پتوں کو مختلف رنگوں میں ڈھلنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

شکاگو کے فیلڈ میوزیم میں پرندوں کے انڈوں کا ایک بڑا ذخیرہ ہماری توجہ صرف آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث پرندوں کے معمولات میں خلل کی جانب ہی مبذول نہیں کرواتا بلکہ ایک اور چیز کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ ماضی میں انڈوں کا ریکارڈ رکھنے پر خصوصی توجہ دی جاتی تھی۔

بیٹس کہتے ہیں کہ انڈوں کا یه عظیم ذخیرہ کئی ایسے سوالوں کا جواب ڈھونڈنےمیں ہماری مدد کر سکتا ہے جس کا سامنا آج کی دنیا کو ہے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG