رسائی کے لنکس

مغربی بنگال میں آٹھ افراد کو زندہ جلانے کا واقعہ: 'اس سب کے پیچھے منظم سازش ہے'


مغربی بنگال کی وزیرِ اعلٰی ممتا بنر جی (فائل فوٹو)
مغربی بنگال کی وزیرِ اعلٰی ممتا بنر جی (فائل فوٹو)

بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں آٹھ افراد کو زندہ جلائے جانے کا معاملہ سیاسی اور عوامی حلقوں میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیرِ اعلٰی ممتا بینر جی نے الزام لگایا ہے کہ یہ واقعہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تشدد پر مبنی سیاست کو فروغ دینے کا نتیجہ ہے۔

خٰیال رہے کہ منگل کو مغربی بنگال کے ضلع بیر بھم میں ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد کو گھر میں بند کر کے آگ لگا دی گئی تھی جس کے نتیجے میں خواتین اور دو بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ ترنمول کانگریس کے مقامی رہنما بھادو شیخ کی پیر کی شام بم حملے میں ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے فسادات کے دوران پیش آیا تھا۔

بھادو شیخ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کےبرسل گرام پنچایت کے نائب سربراہ تھے اور علاقے میں اثرورسوخ رکھتے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں 38 سالہ جہاں آرا ، 18 سالہ للی خاتون، 32 سالہ شیلی بی بی، 52 سالہ نور نہار خاتون بھی شامل ہیں۔ہلاک شدگان کا تعلق بھادو شیخ کے مخالف دھڑے سے بتایا جا رہا ہے۔

بھارتی نیوز ویب سائٹ 'دی کوئنٹ' کی رپورٹ کے مطابق بیر بھم میں ترنمول کانگریس کے دو دھڑوں کے درمیان یہ لڑائی کئی برسوں سے جاری ہے۔ جنوری 2021 میں بھادو شیخ کے بھائی بابر شیخ کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔

بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق جمعرات کو ریاستی وزیرِ اعلٰی ممتا بینرجی نے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کے پیچھے'' کچھ بہت بڑا ہے۔''

اُن کا کہنا تھا کہ ''وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھیں کہ آج کے جدید دور میں کوئی ایسا وحشیانہ قدم اُٹھا سکتا ہے جہاں ماؤں اور بچوں کو اس بےدردی سے ہلاک کیا گیا۔''

اُنہوں نے الزام لگایا کہ ''یہ واقعہ کسی بڑی سازش کا نتیجہ ہے، لہٰذا وہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دے رہی ہیں کہ ہر زاویے سے اس کی تحقیقات کی جائیں۔''

ادھر کولکتہ ہائی کورٹ نے بھی بدھ کو واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ عینی شاہدین کے تحفظ کے لیے علاقے میں سی سی ٹی وی کیمروں سمیت دیگر انتظامات کیے جائیں اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی 'پی ٹی آئی' کے مطابق پولیس نے بھادو شیخ کے بیٹوں کو حراست میں لے لیا ہے جن سے متعلق پولیس کو شبہ ہے کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بدھ کو ایک تقریب کے دوران واقعے کو گھناؤنا قرار دیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری پر زور دیا تھا۔

وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ وہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ریاستی حکومت کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔

منگل کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماؤں سمیت دیگر افراد کا گاؤں میں تانتا بندھا ہوا ہے۔

واقعے کے بعد کئی مقامی رہائشی گاؤں چھوڑ چکے ہیں جب کہ علاقے میں خوف و ہراس کا عالم ہے۔

پولیس نے ترنمول کانگریس کے رہنما بھادو شیخ اور آٹھ افراد کی ہلاکت کے الگ الگ مقدمات درج کر لیے ہیں۔

بعض مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ مقامی سطح پر سیاسی دُشمنی کی وجہ سے پیش آیا جس کے بعد فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا اور کئی دیگر مکانات کو آگ لگا دی گئی۔

جمعرات کو اپنے دورے کے دوران وزیرِ اعلٰی نے فسادات کے دوران گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے دو ، دو لاکھ جب کہ ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو پانچ، پانچ لاکھ روپے اور ملازمتیں دینے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ ریاستی وزیرِ اعلٰی ممتا بینر جی کئی مواقع پر یہ کہہ چکی ہیں کہ اُن کی حکومت کو بدنام کرنے کے لیے سازشیں کی جا رہی ہیں۔

بدھ کو ایک بیان میں اُنہوں نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی اور کانگریس ریاست میں اُن کی حکومت کو بدنام کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں، لیکن وہ اس واقعے میں ملوث اصل کرداروں کا پیچھا کریں گی۔

XS
SM
MD
LG