رسائی کے لنکس

بھارت نے چینی وزیرِ خارجہ کا پاکستان میں دیا جانے والا بیان مسترد کر دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت نے چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی کا پاکستان میں دیا جانےو الا حالیہ بیان مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو نئی دہلی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر سے متعلق معاملات بھارت کے اندرونی معاملات ہیں اس لیے چین سمیت کوئی بھی ملک اس پر تبصرے کا حق نہیں رکھتا۔

بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی وزیرِ خارجہ کا جموں و کشمیر سے متعلق تبصرہ غیر ضروری ہے۔

ارندم باغچی نے ٹوئٹر پر بھی جاری ایک بیان میں کہا کہ چین کو یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت اپنے اندرونی مسائل کے بارے میں عوامی فیصلے سے گریز کرتا ہے اور ان پر تبصرہ ناقابلِ برداشت ہے۔

یاد رہے کہ چین کے وزیرِ خارجہ نے منگل کو پاکستان میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ (او آئی سی)کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر سے متعلق جن خیالات کا اظہار دوست مسلم ممالک نے کیا ہے چین بھی اسی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔

او آئی سی وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں پاکستان نے چین کے وزرائے خارجہ کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا تھا۔ وانگ یی چین کے پہلے وزیرِ خارجہ ہیں جنہوں نے اسلامی ملکوں کی تنظیم کے کسی اجلاس میں شرکت کی تھی۔

چینی وزیرِ خارجہ کا بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر سے متعلق بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب 25 مارچ کو ان کی بھارتی ہم منصب جے شنکر سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں شیڈول ہیں۔

بھارت کا اس طرح کا ردِ عمل پہلی مرتبہ نہیں آیا

گزشتہ ماہ چھ فروری کو پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان اور چینی ہم منصب شی جن پنگ کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں بھی جموں و کشمیر کا ذکر تھا جس پر نئی دہلی نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا تھا۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ کشمیر اور لداخ بھارت کے تھے، ہیں اور رہیں گے اور یہ بھارت کے اٹوٹ اور ناقابلِ تقسیم علاقے ہیں۔

گزشتہ برس جولائی میں بھی چین نے جموں و کشمیر سے متعلق پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیجنگ کشمیر سے متعلق ایسے یک طرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا جس کی وجہ سے صورتِ حال پیچیدہ ہو سکتی ہے۔بھارت نے اس بیان کی بھی مذمت کی تھی۔

XS
SM
MD
LG