رسائی کے لنکس

بلدیاتی انتخابات، سیاسی جماعتیں حکمت عملی بنانے میں مصروف


سیاسی جماعتوں نے انتخابی معرکہ سر کرنے کے لئے حکمت عملیاں ترتیب دینا شروع کردی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اندرون سندھ کے ہنگامی دوروں کے ساتھ ساتھ روٹھے ہوئے کارکنوں کو منانے کے لئے کمر کس لی ہے۔ مسلم لیگ ق نے البتہ بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے

سندھ میں 3 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لئے تیاریاں آہستہ آہستہ تیز ہونے لگی ہیں۔ کراچی میں پیر اور منگل کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لئے متعلق ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں امیدواروں کی آمد کا تانتا بندھا رہا۔بدھ کو کاغذات جمع کرانے کا آخری دن ہے۔

ادھر مختلف سیاسی جماعتوں نے انتخابی معرکہ سر کرنے کے لئے حکمت عملیاں ترتیب دینا شروع کردی ہیں۔۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اندرون سندھ کے ہنگامی دوروں کے ساتھ ساتھ روٹھے ہوئے کارکنوں کو منانے اور خاص کر پنجاب میں مسلم لیگ ن کا مقابلہ کرنے کے لئے کمر کس لی ہے۔

مسلم لیگ ق نے البتہ بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا باقاعدہ اعلان کراچی میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قاف لیگ کے سربراہ شجاعت حسین نے انہیں اس بات کا مکمل اختیار دیا ہے کہ وہ سندھ کی سطح پر انتخابات کا بائیکاٹ کرنے اور نہ کرنے سے متعلق اپنی مرضی سے اور آزادنہ فیصلے کریں۔

انہوں نے بائیکاٹ کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ اول ہمیں موجودہ الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، دوسرے صوبائی حکومت نے قبل از انتخابات دھاندلی شروع کردی ہے اور بلامقابلہ امیدوار منتخب کر لئے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کے بائیکاٹ سے کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ صوبے میں اب بھی پیپلز پارٹی کو سب سے بڑی جماعت کا درجہ حاصل ہے۔ خود بلاول بھٹو بھی اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ تاہم انہیں پارٹی کارکنوں کو ایک مرتبہ پھر اپنے حق میں کرنے اور روٹھے ہوئے رہنماوٴں کو منانے کے لئے خاصی محنت کرنا ہوگی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پی پی پی کو پچھلے کئی سالوں سے قیادت کا مسئلہ درپیش ہے۔ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی موت کے بعد پی پی کو اقتدار ضرور ملا۔ لیکن ان کے شوہر کئی سال حکومت کرنے کے باوجود، بظاہر عوام کے دلوں میں گھر نہیں بناسکے، جبکہ بلاول ابھی تک تعلیم اور کم عمری کے باعث بیرون ملک مقیم تھے اس لئے انہیں اپنے نانا اور ماں جیسی عوامی شخصیت بننے کے لئے شاید ابھی کئی انتخابات کے تجربات سے گزرنا پڑے۔

XS
SM
MD
LG