رسائی کے لنکس

11:29

جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والی کالعدم تنظیم 'بی ایل اے' کیسے وجود میں آئی؟

عسکریت پسند بلوچ قبائلی ایک تربیتی کیمپ میں۔ فائل فوٹو
عسکریت پسند بلوچ قبائلی ایک تربیتی کیمپ میں۔ فائل فوٹو

کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی ذمے داری قبول کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ 214 مسافر اس کی تحویل میں ہیں۔

کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین پر منگل کی دوپہر لگ بھگ ایک بجے بولان کے پہاڑی علاقے میں مسلح افراد نے حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

سیکیورٹی فورسز نے 104 مسافروں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ٹرین پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ایک مرتبہ پھر کالعدم بی ایل اے کا نام زیرِ بحث ہے۔ یہ تنظیم بلوچستان میں ہونے والے متعدد کارروائیوں سمیت صوبے سے باہر کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینچ، چین کے قونصل خانے اور ایئرپورٹ پر ہونے والے حملوں کی ذمے داری قبول کرچکی ہے۔

بی ایل اے کے قیام کو لگ بھگ 55 برس ہو گئے ہیں اور اس کے دو دھڑے بلوچستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔ تنظیم کے ایک دھڑے کے سربراہ بشیر زیب ہیں جب کہ دوسرا دھڑا حیربیار مری کا ہے جو لندن میں مقیم ہیں۔

مزید پڑھیے

21:00

جعفر ایکسپریس آپریشن کامیابی سے مکمل، یرغمالوں کو بازیاب کرا لیا گیا: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ جعفر ایکسپریس آپریشن کامیابی سے مکمل کر کے یرغمالوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

دنیا نیوز کے پروگرام 'آن دی فرنٹ' میں میزبان کامران شاہد سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

اُن کے بقول حملے کے دوران دہشت گردوں نے 21 مسافروں کو ہلاک کیا، تاہم آپریشن کے دوران کسی یرغمال کو نقصان نہیں پہنچا۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران فرنٹیئر کور کا ایک اہلکار ہلاک ہوا جب کہ اس سے قبل دہشت گردوں نے ایف سی کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر کے تین اہلکاروں کو ہلاک کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے ٹرین کی ہر بوگی کو ایک، ایک کر کے کلیئر کیا اور اس دوران خود کش جیکٹس پہنے ہوئے دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا گیا۔

18:53

امریکہ کی جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت

امریکہ نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے اور مسافروں کو یرغمال بنانے کی مذمت کی ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے، جسے امریکہ نے ایک عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عوام کو تشدد اور خوف سے آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ امریکہ پاکستان کا مضبوط شراکت دار رہے گا تاکہ وہ اپنے تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنا سکے۔ ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

18:24

گیارہ یرغمال عسکریت پسندوں کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب

جعفر ایکسپریس پر حملے میں یرغمال بنائے گئے مسافروں میں شامل 11 افراد فرار ہو کر کوئٹہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

یہ 11 افراد کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر آفس پہنچ چکے ہیں۔

حکام کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کے چنگل سے 13 افراد فرار ہوئے تھے تاہم حملہ آوروں کی فائرنگ سے ان میں سے دو افراد زخمی ہوگئے۔

یہ دونوں زخمی افراد بھی کوئٹہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جنہیں فوج کے زیرِ انتظام اسپتال سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے۔

17:38

بی ایل اے کا جعفر ایکسپریس پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں سے جعفر ایکسپریس اور اس میں موجود یرغمالوں پر مکمل کنٹرول برقرار رکھا ہے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "دشمن کے 200 سے زائد حاضر سروس فوجی، انٹیلی جینس ایجنٹس، پولیس اور نیم فوجی اہلکار بی ایل اے کی تحویل میں ہیں۔"

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے نے بین الاقوامی جنگی قوانین اور انسانی حقوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے پاکستانی ریاست کو قیدیوں کے تبادلے کے لیے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔ تاہم 'قابض' ریاست کی ہٹ دھرمی، بے حسی اور مسلسل تاخیری حربے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ پاکستان اپنے ہی فوجی اہلکاروں کی زندگیاں بچانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اگر یہی رویہ برقرار رہا تو مہلت ختم ہونے کے بعد ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ پانچ یرغمالوں کو بلوچ قومی عدالت کے فیصلے کے مطابق سزا دی جائے گی۔


مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG