ایران کے شام میں باغی گروپس سے براہ راست رابطے
ایران نے شام میں بشار الاسد کی حکومت گرانے والے باغی گروپس سے براہ راست رابطہ قائم کرلیا ہے۔
پیر کو رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر ایرانی عہدے دار نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے یہ رابطہ قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغیوں سے روابط کا مقصد خطے کو مزید کشیدگی سے بچانا ہے۔
اسرائیل اور ایران سمیت خطے کے دیگر ممالک پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟
شام میں باغیوں نے محض 11 روز کی پیش قدمی کے بعد اتوار کو دمشق کا کنٹرول سنبھال کر مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال بدل کر رکھ دی ہے۔
ماہرین کے مطابق خطے کی بڑی قوتوں کو اب نئے سرے سے صف بندی کرنی ہوگی۔
بشار الاسد نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے لگ بھگ 14 برس تک باغیوں کو آگے بڑھنے سے روک رکھا تھا۔ لیکن چند روز کے اندر ہی وہ اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اس پیش رفت کو جہاں ایران کے لیے دھچکا قرار دیا جا رہا تو وہیں اسرائیل سمیت خطے کے دیگر ممالک بھی اس صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
شام کی فوج کی تباہ شدہ گاڑیاں
لبنان کی سرحد سے شام کے دارالحکومت دمشق تک راستے میں جگہ جگہ شامی فوج کی چھوڑی ہوئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔
ان میں سے اکثر تباہ شدہ ہیں۔ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں نے اتوار کو دمشق کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جب کہ بشار الاسد پہلے ہی ملک سے روانہ ہو گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق بشار الاسد نے روس میں سیاسی پناہ لی ہے۔
ہیئت تحریر الشام سے پابندی ہٹانے پر غور کر رہے ہیں: سینئر برطانوی وزیر
برطانیہ کے سینئر وزیر پیٹ مکفیڈن نے کہا ہے کہ شام میں باغی اتحاد کی قیادت کرنے والے گروپ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے پر غور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے ہم اس پر غور ضرور کر رہے ہیں اور اس کا جزوی انحصار آئندہ آنے والے حالات پر ہوگا۔
ایچ ٹی ایس ماضی میں القاعدہ سے منسلک رہی ہے اور برطانیہ میں اسے دہشت گرد گروپ قرار دے کر اس کی حمایت اور اسے تعاون کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔