اسد حکومت کا تختہ اُلٹنے والے باغیوں کے سربراہ ابو محمد الجولانی کون ہیں؟
شام میں باغیوں کی پیش قدمی اور دمشق پر قبضے کے دوران عسکری تنظیم 'ہیئت تحریر الشام' کا نام تو سامنے آتا رہا ہے، تاہم اس کے سربراہ ابو محمد الجولانی کا کردار پراسرار رہا ہے۔
لیکن دمشق پر باغیوں کے قبضے کے بعد اب ہر جانب اُن کے نام کی گونج ہے۔ الجولانی القاعدہ سے بھی منسلک رہے ہیں، تاہم 2016 میں اُنہوں نے اس سے راہیں جدا کر لی تھیں۔
دمشق پر کنٹرول کے بعد ابو محمد الجولانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "اب مستقبل ہمارا ہے۔" الجولانی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اقتدار کی منظم منتقلی تک شام کے ریاستی اداروں کی نگرانی وزیرِ اعظم کریں گے۔
اُن کے اس بیان کے بعد خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسد فیملی کے 50 سالہ دور کے خاتمے کے بعد شام کی قیادت میں اُن کا مرکزی کردار ہو گا۔
اپنے ایک انٹرویو میں الجولانی نے کہا تھا کہ وہ 1982 میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے جہاں اُن کے والد ملازمت کے لیے گئے تھے۔ تاہم بعد ازاں اُن کی پرورش دمشق کے قریب ہوئی۔
اُن کے بقول ابو محمد الجولانی اُن کا جہادی نام جب کہ اصل نام احمد حسین ہے۔
شام میں جیلوں سے قیدیوں کی رہائی
شام کے دارالحکومت دمشق میں ایک عینی شاہد کی جانب سے بنائی گئی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں مبینہ قیدی بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد رہائی ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بھاگ رہے ہیں۔
ویڈیو بنانے والی خاتون پوچھتی ہیں کہ قیدی ہو؟ تو جواب ملتا ہے کہ ہاں۔ ایک شخص یہ کہتا ہوا جاتا ہے کہ اس نے دس سال قید میں گزارے ہیں۔
چین کا شام میں سیاسی حل تلاش کرنے پر زور
چین نے شام میں تمام فریقوں پر سیاسی حل تلاش کرنے پر زور دیا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان اپنے بیان میں کہا ہے کہ شام کی صورتِ حال پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے تمام متعلقہ فریق ملک میں استحکام لانے کے لیے سیاسی حل تلاش کریں گے۔
بشار الاسد کا 24 سالہ دورِ اقتدار؛ کب کیا ہوا؟
بشار الاسد کا لگ بھگ 24 سالہ دورِ اقتدار اتوار کو باغیوں کے دمشق پر قبضے کے بعد ختم ہو گیا۔ روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق بشار الاسد ملک سے فرار ہونے کے بعد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔
سترہ جولائی 2000 کو بشار الاسد اپنے والد حافظ الاسد کے انتقال کے بعد شام کے نئے سربراہ بنے۔ بشار الاسد نے 98 فی صد ووٹ لے کر ریفرنڈم جیتا تھا جس میں وہی واحد امیدوار تھے۔
پارلیمنٹ نے بشارالاسد کے صدر بننے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ان کے والد کی وفات کے دن ہی آئین میں ترمیم کر کے صدر کے لیے عمر کی کم از کم حد میں کمی کی تھی۔
شام کی حکمران جماعت بعث پارٹی نے ان کے والد کی وفات کے فوراً بعد ہی بشار کو افواج کا کمانڈر انچیف بھی نامزد کر دیا تھا۔