صدر بائیڈن شام کی صورتِ حال پر اپنی سیکیورٹی ٹیم سے ملاقات کریں گے: وائٹ ہاوٌس
امریکہ کے صدر جو بائیڈن مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح اپنی سیکیورٹی ٹیم سے ملاقات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اس ملاقات میں صدر کو شام کی تازہ ترین صورتِ حال سے آگاہ کیا جائے گا۔
اتوار کو شام میں باغیوں کی جانب سے بشار الاسد حکومت کے خاتمے کا اعلان ہونے کے بعد یہ بائیڈن کی اپنی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ پہلی ملاقات ہوگی۔
شام کے مستقبل کے فیصلوں میں بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہیے: ایران
ایران کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کے مستقبل کے فیصلوں کے ذمے دار اس کے عوام ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران شام کے اتحاد، قومی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ شام کے مسقبل کی فیصلہ سازی اس کے عوام کی ذمے داری ہے جس میں بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران شام کی سلامتی اور استحکام کے لیے ہر ممکن کوششیں جاری رکھے گا اور خطے سمیت اس معاملے میں اثر و رسوخر رکھنے والے ہر فریق سے مشاورت کرے گا۔
ترکیہ کی حمایت یافتہ فورسز سے لڑائی جاری ہے: کرد فورسز
امریکہ کی حمایت یافتہ کرد فورسز کا کہنا ہے کہ منبج شہر میں ان کی ترک نواز باغیوں سے لڑائی جاری ہے۔
ترکیہ کے سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ میں ترکیہ کے حمایت یافتہ فورسز شام کے شمالی شہر منبج میں داخل ہوگئی ہیں اور انہوں نے امریکہ کی اتحادی ترک فورسز کے ارد گرد کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا شام میں اقتدار کی منتقلی کے لیے فوری مستحکم انتظام بنانے پر زور
شام کے لیے اقوامِ متحدہ خصوی ایلچی گیئر او پیڈرسن نے کہا ہے کہ آج شام اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ پر ہے جب ملک سے 14 سال پر مبنی مشکلات اور ناقابلِ بیان نقصانات کے دور کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بارے میں کہا کہ اس سیاہ دور نے کئی گہرے زخم چھوڑے ہیں لیکن آج ہمیں امن، مفاہمت، وقار اور تمام شامیوں کی شمولیت کی امید کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن جنگ کے باعث تقسیم ہونے والے خاندانوں کے ایک دوسرے سے ملنے اور ناانصافیوں اور قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والوں کے لیے انصاف کی نئی امید لے کر آیا ہے۔
پیڈرسن نے کہا کہ تاہم آئندہ آنے والے چیلنجز غیر معمولی ہیں اور ہمیں پوری طرح ان لوگوں کی بات سننی چاہیے جو بے چینی اور خدشات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں شامیوں کی خواہش ہے کہ اقتدار کی منتقلی کے لیے ایک مستحکم اور تمام شعبوں کی نمائندگی پر مبنی ایک عبوری انتظام فوری طور پر قائم کیا جائے اور حکومتی ادارے فعال رہیں۔