طیارہ ہیلی کاپٹر تصادم کی تحقیقات جاری
واشنگٹن کے قریب بدھ کی رات امیریکن ایئرلائنز کے مسافر طیارے اور ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان ہونے والے تصادم کی تحقیقات کئی امریکی ایجنسیاں کر رہی ہیں۔
فوجی ہیلی کاپٹر سے مسافر طیارہ ٹکرانے کے بعد قریب واقع دریائے پوٹومک میں گر گیا تھا۔ افسوس ناک حادثے میں کسی بھی مسافر کے بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حادثے پر جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کی جس میں ٹرانسپورٹیشن کے سیکریٹری شان ڈفی اور وزیرِدفاع پیٹ ہیگسیتھ نے بھی بات کی۔
امریکی صدر نے کہا کہ نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ حادثے کی وجہ معلوم کرنے کی تحقیقات کی قیادت کر رہا ہے جس میں فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور یو ایس ملٹری ایوی ایشن انویسٹی گیشن یونٹ شامل ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں بوسٹن اسکیٹنگ کلب کے فگر اسکیٹرز شامل
امریکی ایئر لائنز کے ایک طیارے اور ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم کے واقعے میں بوسٹن کے اسکیٹنگ کلب کے نوجوان فگر اسکیٹرز ، ان کی مائیں اور کوچ بھی شامل تھے۔
یہ اسکیٹرز فگر اسکیٹنگ چیمپئن شپ مقابلوں میں شرکت کے بعد واشنگٹن ڈی سی واپس آ رہے تھے، جو اتوار کو کنساس کے شہر وچیٹا میں ختم ہوئے تھے۔
وہ اس طیارے کے ساٹھ مسافروں اور عملے کے ان چار ارکان میں شامل تھے جو بدھ کی رات امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر تباہ ہوا ۔ ہیلی کاپٹر میں تین فوجی سوار تھے ۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پوٹومک دریا کے اوپر ٹکرانے والے طیارے اور ہیلی کاپٹر میں سوار تمام لوگ اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب وہ دونوں پانی میں گر گئے تھے۔
فگر اسکیٹنگ ایک ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑی مخصوص جوتے پہن کر برف پر کرتب دکھاتے ہیں۔
ہم ہر اس قیمتی جان کے لیے غم زدہ ہیں جواچانک چھین لی گئی، صدر ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےوائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی سی ایریا کے رونلڈ ریگن ائیر پورٹ کے قریب ایک مسافر طیارے اور آرمی ہیلی کاپٹر کے ٹکرانے کے حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا ہے۔
ٹرمپ نے جمعرات کو ایک پریس بریفنگ میں اپنے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ایک قوم کے طور پر، ہم ہر اس قیمتی جان کے لیے غم زدہ ہیں جو اچانک ہم سے چھین لی گئی ہے۔" انہوں نے کہا کہ "افسوس کی بات ہے کہ حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا۔"
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ حادثے کی وجہ کیا ہے۔ تاہم یو ایس ملٹری اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔