رسائی کے لنکس

براہِ راست کوئی اسرائیلی فوجی لبنان میں داخل نہیں ہوا: حزب اللہ کا دعویٰ

حزب اللہ میڈیا چیف محمد عفیف نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ کی جانب سے تل ابیب میں کیے گئے حملے ابھی آغاز ہے۔ لبنان کی حدود میں اسرائیلی فوج کے ساتھ کوئی جھڑپ نہیں ہوئی۔ لیکن حزب اللہ اس کے لیے تیار ہے۔

08:16

امریکہ نے سیکیورٹی بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں چند ہزار اضافی فوجی بھیجے ہیں: پینٹا گون

امریکہ محکمہ دفاع نے پیر کو کہا ہے کہ سیکیوریٹی کو مضبوط بنانے اور اگر ضرورت پڑی تو اسرائیل کے دفاع کے لیے تیار رہنے کے لیے "چند ہزار" اضافی فوجی مشرق وسطیٰ بھیج رہے ہیں۔

پینٹاگون کی پریس سیکریٹری سبرینا سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ موجودگی میں یہ اضافہ متعدد لڑاکا جیٹ طیاروں کےاسکواڈرن سے ہوگا۔

یہ پیش رفت لبنان میں حالیہ حملوں اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد سامنے آئی ہے، جو مشرق وسطیٰ میں اس بار اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ میں ایک اہم اضافہ ہے۔

اضافی فورس میں F-15E اسٹرائیک ایگل، F-16، A-10 اور F-22 لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن اور ان کے لیے درکار اہلکار شامل ہیں۔

جیٹ طیاروں کو روٹیٹ کرنا تھا اور پہلے سے موجود اسکواڈرن کی جگہ لینیتھی تھا۔ تاہم اس کے بجائے اب موجودہ اور نئے دونوں اسکواڈرن موجود رہیں گے تاکہ فضائی طاقت کو دوگنا کیا جا سکے۔

مزید پڑھیے

08:15

ایران کو توقع ہے کہ حزب اللہ گروپ اپنے قائد کی ہلاکت کا خود بدلہ لے گا، تجزیہ کار

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نےمسلمانوں پرزور دیا ہے کہ وہ لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ کھڑے رہیں اور اپنے وسائل سے اس کی مدد کریں۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ ایران اسرائیل پر حسن نصراللہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے براہ راست حملہ کرے گا۔

مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران خطے میں موجود پراکسی ملیشیاؤں پر انحصار جاری رکھے گا کیونکہ وہ اسرائیل کے ایران پر کسی براہ راست وار کو ٹالنا چاہتا ہے۔

لندن کے کنگز کالج میں مشرق وسطی کی سیکیورٹی کے پروفیسر اہرون بریگمین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسرائیل نے اتوار کے روز یمن میں حوثی باغیوں پر ایک ایسے وقت میں حملے کے ذریعے جب اس نے لبنان پر بمباری جاری رکھی ہے، ایران کواسکی دوسری پراکسی کےذریعہ بھی واضح پیغام دیا ہے۔

مزید پڑھیے

08:14

حزب اللہ اسرائیل جنگ، مغربی ممالک اپنے شہریوں کے انخلا کے ہنگامی منصوبے بنانے لگے

فائل فوٹو
فائل فوٹو

لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ میں تیزی سے اضافہ نے مغربی ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ، جنہیں خدشہ ہے کہ خطے میں بڑے پیمانے پر انخلا ہو گا جس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تیاری کی ضرورت ہے۔

قبرص مشرق وسطیٰ میں یورپی یونین کا سب قریبی رکن ہے اور اکثر افراد یورپ جانے کے لیے قبرص کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ 2006 میں اسرائیل حزب اللہ جنگ کے دوان انخلا کرنے والے تقریباً 60 ہزار افراد کے کاغذات کی پراسسنگ قبرص نے کی تھی۔

صورت حال سے آگاہ ایک ذریعے نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ اس سلسلے میں زیادہ تر ہنگامی منصوبوں کا تعلق سمندری راستوں سے ہوتا ہے کیونکہ بڑے گروہ کی نقل و حرکت سمندری راستوں سے ہی ہوتی ہے۔ سمندری راہدری کے ذریعے بیروت سے قبرص پہنچنے میں تقریباً 10 گھنٹے لگتے ہیں جب کہ وہاں سے ہوائی سفر صرف 40 منٹ کا ہے۔

اس سلسلے میں جو ہنگامی منصوبے بنائے جا رہے ہیں ، ان کی کچھ تفصیلات یہ ہیں۔

مزید پڑھیے

08:03

لبنان اسرائیل تنازع : گزشتہ روز پیش آنےواقعات سے متعلق پڑھنے کے لیے کلک کریں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG