رسائی کے لنکس

ایران کو توقع ہے کہ حزب اللہ گروپ اپنے قائد کی ہلاکت کا خود بدلہ لے گا، تجزیہ کار


عوام حزب اللہ کے ساتھ کھڑے رہیں اور اپنے وسائل سے اس کی مدد کریں، علی خامنائی

ایران خطے میں پراکسی ملیشیاؤں پر انحصار جاری رکھے گا، مبصرین

ایران نے اسرائیلی عسکری عزائم سمجھنے میں غلطی کی، مبصرین

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نےمسلمانوں پرزور دیا ہے کہ وہ لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ کھڑے رہیں اور اپنے وسائل سے اس کی مدد کریں۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ ایران اسرائیل پر حسن نصراللہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے براہ راست حملہ کرے گا۔

مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران خطے میں موجود پراکسی ملیشیاؤں پر انحصار جاری رکھے گا کیونکہ وہ اسرائیل کے ایران پر کسی براہ راست وار کو ٹالنا چاہتا ہے۔

لندن کے کنگز کالج میں مشرق وسطی کی سیکیورٹی کے پروفیسر اہرون بریگمین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسرائیل نے اتوار کے روز یمن میں حوثی باغیوں پر ایک ایسے وقت میں حملے کے ذریعے جب اس نے لبنان پر بمباری جاری رکھی ہے، ایران کواسکی دوسری پراکسی کےذریعہ بھی واضح پیغام دیا ہے۔

کیا اسرائیل لبنان میں زمینی کارروائی کر سکتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:26 0:00

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور یمن میں فاصلہ ایران اور اسرائیل کے درمیان فاصلے سے مختلف نہیں ہے اور یہ تہران کے لیے ایک سخت وارننگ ہے۔

بریگمین نے کہا، ’’یہ ایک بڑی طاقت کی نشانی ہے کیونکہ لڑاکا طیاروں کو ایندھن بھرنے کے لیے بھی ہوائی جہاز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ریسکیو کے لیے بھی ائیرکرافٹ ساتھ بھیجنا پڑتا ہے۔ یہ ایک بڑا آپریشن ہے۔

اسرائیلیوں نے ایران کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم نے جو گزشتہ روز یمن کے ساتھ کیا ہے، وہ ہم آپ کے ساتھ بھی کر سکتے ہیں۔ ہم آپ کی آئیل ریفائنریوں پر حملہ کر سکتے ہیں، حتی کہ جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔‘‘

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نے اپنے بیان میں کہا کہ خطے کی قسمت کا فیصلہ بقول ان کے مزاحمت کی طا قتیں کریں گی، جن میں حزب اللہ سب سے آگے ہو گی۔ اس بیان کا مطلب لیا جا رہا ہے کہ حزب اللہ اپنے قائد حسن نصراللہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا خود ذمہ دار ہے۔

لندن کے چیٹھم ہاؤس تھنک ٹینک میں مشرق وسطی پروگرام کی ڈائریکٹر صنم وکیل نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ایران اس وقت اسرائیل کی جانب سے مات کھانےکی کیفیت میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خامنائی کا بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور ایسے بیانات اور وعدے نہیں کرنا چاہتے جنہیں وہ نبھا نہ سکیں۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایران پراجیکٹ کے ڈائریکٹر علی واعظ نے سعودی عرب کے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس وقت حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے پیچھے کھڑا ہونا چاہےگا۔

انہوں نے کہا ایران کی ’فارورڈ ڈیفینس اسٹریٹیجی‘ ہمیشہ اس بات پر منحصر رہی ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کے پار طاقت کا اظہار کرے، لیکن اپنی سرحدوں کے اندر حملےکی جگہ اسے باز رکھنے کو ترجیح دی جائے اور کسی حملے سے بچا جائے۔

واشنگٹن ڈی سی میں نیو لائینز انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجی اینڈ پالیسی نامی ادارے سے منسلک نکولاس ہیراس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ خامنائی نے اسرائیل کے عسکری عزائم کو سمجھنے میں غلطی کی ہے۔ جن میں حزب اللہ کو اگر مکمل طور پر ختم نہ بھی کرسکیں، تو اسے کمزور کرنا، شمالی اسرائیل میں دوبارہ آبادی کو بڑھانا اور لبنان اور غزہ کا تعلق ختم کرنا بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ،’’ایران نے اسرائیل کو سمجھنے میں غلطی کی ہے۔ ایران کی پراکسی جنگوں کی حکمت عملی کے کامیاب ہونے کے لیے، جس میں اسرائیل کے گرد ایک طرح کا جنگجو تنظیموں کا جال بچھانا شامل تھا، اسرائیل کا پیچھے ہٹنا اہم تھا۔ لیکن اسرائیل اس معاملے میں بالکل برعکس عمل کر رہا ہے۔ اس لیے اگر ایران دوبارہ سے ’ڈیٹرنس‘ قائم نہ کر سکا، تو مشرق وسطی میں اس کی حکمت عملی کا بڑا حصہ ختم ہو جائے گا۔

اس دوران حزب اللہ کے ڈپٹی اور اب قائم مقام لیٖڈر نعیم قاسم نے اسرائیل کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے ارکان لبنان کے دفاع اور ممکنہ طور پر اسرائیل کی جانب سے زمینی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

وائس آف امریکہ کے ڈیل گیولاک کی رپورٹ۔

فورم

XS
SM
MD
LG