علی امین گنڈاپور کے خلاف لاہور میں دہشت گردی کا مقدمہ درج
- By ضیاء الرحمن
لاہور کے مناواں تھانے میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مناواں پولیس کے ایس ایچ او ہڈیارہ حماس حمید کی مدعیت میں درج مقدمے کے متن کے مطابق علی امین گنڈا پور 300 افراد کے ہمراہ ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آئے اور انہوں نے اے کے 47 رائفل کی مدد سے سیالکوٹ انٹرچینج پر گاڑیوں پر حملہ کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مسلح گروہ نے شہریوں کی گاڑیوں کو توڑا اور علی امین گنڈاپور اور شاہد خٹک توڑ پھوڑ کے لیے لوگوں کو اکساتے رہے۔
واضح رہے کہ 22 اگست لاہور میں تحریکِ انصاف کے جلسے میں شرکت کے لیے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور قافلے کی صورت میں بذریعہ موٹروے لاہور پہنچے تھے۔
ان کے خلاف درج مقدمے کے متن کے مطابق بلوائیوں نے ٹول پلازہ کے کیبن، بیریرز اور سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے اور حملے کے دوران متعدد پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
ایف آئی آر کے مطابق علی امین گنڈاپور اور شاہد خٹک جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے۔
پشاور: سوشل میڈیا استعمال کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم
- By شمیم شاہد
خیبر پختونخوا کے سینٹرل پولیس آفس نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل اول خان نے صوبے کے تمام پولیس افسران کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ پولیس اہلکار سوشل میڈیا کا استعمال ترک کر دیں۔
مراسلے کے مطابق 11 ستمبر کو سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے تمام پولیس اہلکاروں کو سرکلر جاری کیا تھا۔ واضح ہدایات کے باوجود بعض پولیس افسران اور اہلکار اب بھی سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تمام پولیس افسران کو ہدایات دی جاتی ہے کہ وہ پالیسی کی نفاذ کو یقینی بنائیں اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والے اہلکاروں و افسران کے خلاف متعلقہ پولیس افسران محکمہ جاتی کارروائی کریں۔
لاہور ہائی کورٹ: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف درخواست پر سماعت آج ہوگی
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم آج پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کریں گی۔
درخواست گزار منیر احمد نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے جس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے کر عدالت پٹیشن کے حتمی فیصلے تک اس پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔