بلاول کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیرِ اعظم ہاؤس آمد
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک وفد ہفتے کو وزیرِ اعظم ہاؤس پہنچا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال اور مشاورت کیا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق ملاقات میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمن، سید نوید قمر اور مرتضی وہاب شامل ہیں۔
بلاول اور مولانا کی ملاقات میں آئینی ترمیم پر اتفاق نہ ہو سکا
- By ایم بی سومرو
جمعیت علماء اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ایم بی سومرو کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب دیر گئے تک ہونے والی اس ملاقات میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔تاہم ملاقاتوِں کے بعد 26 آئینی ترمیم کی منظوری پر اتفاق کا اعلان نہیں ہوسکا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سید نوید قمر موجود تھے جب کہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عطاء الرحمان، عثمان بادینی اور کامران مرتضی موجود تھے۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے ہمراہ اختر حسین، ایڈووکیٹ ساجد ترین، آغا موسیٰ جان، شفقت لانگو اور میر جہانزیب تھے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس دوپہر تین بجے ہوگا
- By ایم بی سومرو
پاکستان کے ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو دوپہر تین بجے ہو گا۔
آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا نو نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے۔
اسی طرح ہفتے کو ہونے والے سینیٹ اجلاس کا چھ نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے۔ دونوں ایوانوں کے ایجنڈے میں 26 آئینی ترمیم منظوری کے لیے پیش کرنے کا معاملہ شامل نہیں ہے۔
پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اگر چاہے تو ایجنڈے میں شامل نا ہونے کے باوجود رولز معطل کر کے یا ضمنی ایجنڈا جاری کر کے 26 ویں آئینی ترمیم دونوں ایوانوں میں سے کسی ایک ایوان میں پیش کر سکتی ہے ۔