رسائی کے لنکس

براہِ راست آئینی ترمیمی مسودہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاقِ رائے سے منظور ہو گیا ہے: خورشید شاہ کا دعویٰ

پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق آئینی مسودے کی اتفاقِ رائے سے منظوری دے دی گئی ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے عامر ڈوگر نے خورشید شاہ کے دعوے کی نفی کی ہے۔

12:52

'وزیراعظم شہباز شریف نے عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا'

سرکاری وکیل نے جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کو بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے امریکی جیل میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے۔

ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جمعے کو عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی تو اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے مذکورہ پیش رفت سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔

شہباز شریف کی جانب سے لکھے گئے خط میں درخواست کی گئی ہے کہ انسانی بنیادوں پر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل منظور کی جائے اور ان کی رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

عافیہ صدیقی اس وقت امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ایک وفاقی جیل میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ انہیں 2010 میں نیویارک کی وفاقی عدالت نے امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوشش سمیت سات الزامات میں سزا سنائی تھی۔

عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے لیے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ان کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

18:13

کمیٹی میں مسودے کی ڈٹ کر مخالفت کی: رہنما تحریکِ انصاف عامر ڈوگر

رہنما تحریکِ انصاف اور رُکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے خورشید شاہ کے بیان کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُنہوں نے کمیٹی میں مسودے کی ڈٹ کر مخالف کی ہے۔

ایک بیان میں عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں میرا مؤقف تھا کہ ہماری لیڈرشپ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے گئی ہے۔ عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ کسی بھی مسودے کی منظوری کا حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے۔

عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ جو مسودہ دیا گیا ہے اس میں 26 سفارشات ہیں اور انہیں نہیں لگتا کہ یہ حتمی مسودہ ہو گا, لہذٰا اب بھی پردے کے پیچھے کچھ چل رہا ہے۔

18:10

پارلیمانی کمیٹی نے آئینی ترمیم مسودے کی منظوری دے دی ہے: خورشید شاہ

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی ترمیم سے متعلق مسودے کی اتفاقِ رائے سے منظوری دے دی ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مسودے میں سمندر پار پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظور کیے گئے مسودے کی منظوری کابینہ دے گی۔

16:34

مخصوص نشستیں: 'الیکشن کمیشن بغیر کسی مزید وضاحت کے عدالتی فیصلے پر عمل کرے'

مخصوص نشستوں سے متعلق اپنے فیصلے پر سپریم کورٹ نے ایک اور وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت عدالتی فیصلے پر عمل ہونا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنی وضاحت میں الیکشن ترمیمی ایکٹ کے بعد الیکشن کمیشن نے اس فیصلے سے متعلق وضاحت طلب کی تھی۔ الیکشن کمیشن بغیر کسی مزید وضاحت کے عدالتی فیصلے پر عمل کرے۔

سپریم کورٹ کے آٹھ ججز نے اپنی وضاحت میں مزید کہا ہے کہ تمام فریقوں کے آئینی سوالات کا اب جواب دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن الیکشن ترمیمی ایکٹ پر عمل درآمد کا پابند نہیں ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا اور مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں کی حق دار ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر مختصر فیصلہ سنایا تھا جس کا اب تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے 13 ججوں میں سے آٹھ نے فیصلے کی حمایت جب کہ پانچ نے اختلاف کیا تھا۔ چیف جسٹس کے مطابق مختصر فیصلہ بھی جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا۔

جن آٹھ ججز نے سنی اتحاد کونسل کے حق میں فیصلہ دیا تھا ان میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا جب کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے میں اختلافی نوٹ بھی شامل کیا تھا۔

15:57

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں کا وقت تبدیل، آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں ہے

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اجلاس شام چھ بجے ہو گا۔ دوسری جانب سینیٹ کا اجلاس بھی دو بجے کے بجائے شام چھ بجے ہو گا۔

اجلاس کے وقت کی تبدیلی کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے 15 نکاتی ایجنڈ جاری کردیا ہے تاہم ایجنڈے میں 26 ویں آئینی ترمیم پیش کرنے کا عمل شامل نہیں ہے۔

سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس کے لیے سات نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے جس میں بھی 26 ویں آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کا معاملہ شامل نہیں ہے۔

قومی اسمبلی و سینیٹ سیکریٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کے باوجود حکومت چاہے تو رولز معطل کروا کر آئینی ترمیم کا بل دونوں ایوانوں میں سے کسی ایک ایوان میں پیش کر سکتی ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG