عمران خان تک رسائی کی حکومتی یقین دہانی کے بعد پی ٹی آئی کا احتجاج مؤخر
پاکستان کی حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں طے کردہ احتجاج کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی نے کہا ہےکہ وزیرِداخلہ محسن نقوی نے یقین دلایا ہے کہ عمران خان کی معالج تک رسائی کو بحال کرتے ہوئے منگل کی صبح ڈاکٹرز کو اڈیالہ جیل بھجوایا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کی جانب سے کارکنوں کو ایک ملک گیر کال جاری کی گئی تھی کہ وہ 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے لیے جمع ہوں۔ تاہم اب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وزیرِ داخلہ کی یقین دہانی کے بعد اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیرسٹر علی گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان کی صحت پارٹی کے ہر کارکن اور عہدیدار کی اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے پارٹی رہنماؤں اور خاندان کے افراد کو فوری ملنے کی اجازت کا مطالبہ کیا تھا۔
انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں 31 اکتوبر تک توسیع کر دی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق تاجر تنظیموں اور ٹیکس بار ایسو سی ایشنز کی درخواست اور بینکوں کی چھٹیوں کے پیش نظر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کی گئی ہے۔
ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 214A کے تحت کی گئی ہے۔
ایس سی او اجلاس: اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے لیے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق ریڈ زون آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ پارک روڈ کو بنی گالہ سے اور راول ڈیم چوک کو کلب روڈ سے بند کیا گیا ہے جب کہ فیصل ایونیو کو فیض آباد کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ آئی جے پی روڈ سے آئی ایٹ جانے والے راستے بند ہیں۔ اسی طرح کشمیر ہائی وے پر کنونشن سینٹر جانے والی سڑک بھی بند ہے۔اس کے علاوہ بارہ کہو سے مری روڈ جانے والے راستے کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل
پنجاب حکومت نے نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق پنجاب کالج کے طلبہ کی جانب سے احتجاج اور سوشل میڈیا مہم کے بعد طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ تاہم کالج انتظامیہ ایسے کسی بھی واقعے کی تردید کرتی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق چیف سیکرٹری کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی پنجاب کالج واقعے کی تحقیقات کرے گی۔