'ایس سی او' اجلاس کے بعد آئینی ترمیم کا مسودہ پارلیمان میں لانے کی تیاریاں
- By ایم بی سومرو
پاکستان میں حکمراں اتحاد کی جانب سے آئینی ترمیمی بل پر مشاورتی عمل آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ حکومتی ارکان کے مطابق حکومت شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے بعد آئینی مسودہ قومی اسمبلی میں لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکمراں اتحاد نے اپنے ارکانِ پارلیمنٹ کو 16 اکتوبر تک اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے اور آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس 17 اکتوبر کے بعد بلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیمی بل پر مشاورتی عمل جاری رہنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ترمیمی بل کی منظوری کا کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے گا۔ لیکن نمبر گیم پوری کرنے کے لیے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر بات ہو گی۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ لگ رہا ہے کہ حکومت 25 اکتوبر سے پہلے آئینی ترمیمی بل منظور کرا لی گی۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اکثریت اقلیت اور اور اقلیت اکثریت میں بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ زیادہ دُور کی بات نہیں ہے جب چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپوزیشن کے پاس زیادہ نمبر ہونے کے باوجود وہ اپنا چیئرمین سینیٹ منتخب نہیں کرا سکی تھی۔ لہذٰا یہ ایک طرح کی 'جادو نگری' ہے جہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
پاکستان ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ کتنی تجارت کرتا ہے؟
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا
پاکستان کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں سربراہی اجلاس منگل سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔
چین کے وزیراعظم لی چیانگ، بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر سمیت ایران کے اول نائب صدر، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں۔
ایس سی او اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق ایس سی او اجلاس میں معاشی امور، تجارت اور کنیکٹیویٹی پر فوکس رہے گا۔