کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کی مذمت
کراچی بار ایسوسی ایشن نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا حق ہے۔ لیکن جس طرح یہ حق استعمال کیا گیا اور ترمیم پاس کی گئی وہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔
پیر کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ نے جلد بازی میں غیر شفاف طریقے سے بغیر بحث کیے 26 ویں آئینی ترمیم پاس کی ، کراچی بار ایسوسی ایشن مطالبہ کرتی ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کو 26 اکتوبر کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی بینچ کی تشکیل اور ججز کی تعیناتی سیاسی اکثریت رکھنے والا کمیشن کرے گا جو ایک سنجیدہ سوال ہے ، اس قسم کی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی کو شدید خطرات ہیں۔
آئینی ترمیم پر عمل درآمد، اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کو خط لکھ دیے
آئینی ترمیم آئین کا حصہ بننے کے بعد اس پر عمل درآمد کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے نئے چیف جسٹس کی تعنیاتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا عمل شروع کر دیا ہے۔
اس ضمن میں اسپیکر سردار ایاز صادق نے پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈرز کو خطوط لکھ دیے ہیں۔ اسپیکر کی جانب سے مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، سنی اتحاد کونسل اور ایم کیو ایم کو خطوط بھیجے گئے ہیں۔
اسپیکر نے چیئرمین سینیٹ کو بھی خط لکھ کر چار سینٹرز کے نام طلب کیے ہیں. 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
صدر آصف زرداری نے آئینی ترمیمی بل پر دستخط کر دیے
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے 26ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کر دیے ہیں۔
صدر کے دستخط کے بعد 26ویں ترمیم آئین کا حصہ بن گئی ہے۔
قومی اسمبلی کے لیجسلیٹو ونگ کا کہنا ہے کہ صدر نے آئینی ترمیم پر صبح ہی دستخط کر دیے تھے۔
صدر کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ: پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات پر نظرِ ثانی درخواست خارج
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق نظرِ ثانی کی درخواست خارج کر دی ہے۔
تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ لارجر بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
تحریکِ انصاف کے وکیل حامد خان نے نظرِ ثانی درخواست کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ کیس لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے کمیٹی کو بھیجا جائے۔
سپریم کورٹ کے مطابق عدالت نے فریقین کے وکلا کو ایک اور موقع دیا۔ لیکن کیس پر دلائل نہیں دیے گئے۔ عدالت کے 13 جنوری کے فیصلے میں کوئی غلطی ثابت نہیں کی جا سکی۔ لہٰذا نظرِ ثانی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئینی ترمیم ہو چکی ہے اس لیے سپریم کورٹ اب یہ کیس نہ سنے۔اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ترمیم ابھی نہیں دیکھی اور ان کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں۔