رسائی کے لنکس

26ویں آئینی ترمیم سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

21:47 20.10.2024

یہ آخری ترمیم نہیں ہے: سینیٹر فیصل واوڈا

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ یہ ترمیم آخری نہیں ہے، ترمیم پر ترمیم چلتی رہے گی۔

سینیٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آگے بھی کھیلتے رہیں گے اور جیسے جیسے مشکلیں آتی رہیں گی، ترامیم بھی آتی رہیں گے۔

آزاد سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم نے اٹھایا بٹھایا ہے ،جیسے بھی کیا یہ ترمیم منظور کرالی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان میری بات پہلے مان لیتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔

21:37 20.10.2024

آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سینیٹ کا اجلاس ملتوی

آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سینیٹ کا اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے ۔

سینیٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا جہاں اس کے حق میں 65 اور مخالفت میں چار ووٹ دیے گئے ۔

پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا سینیٹ سے منظوری کے بعد آئین میں ترامیم کا بل اب قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

آئین میں کیا ترامیم کی جارہی ہیں جاننے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔

21:00 20.10.2024

آئین کے بعد فوج داری قوانین میں لگ بھگ 100 ترامیم کی جائیں گی: اسحاق ڈار

سینیٹ میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئین کے بعد فوج داری قوانین میں لگ بگ 100 سے زائد ترامیم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ فوج داری قوانین میں ترمیم عوام کو انصاف کی جلد فراہمی کے لیے کی جائیں گی جس پر وزیرِ قاون کام کر رہے ہی۔

نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ قوانین میں ترمیم کے لیے تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوجائے گا۔

20:45 20.10.2024

سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور

پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا سینیٹ نے آئین میں ترمیم کے لیے پیش کیا گیا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا ہے۔

سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی نےرائے شماری کے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کے بل کے حق میں 65 سینیٹرز نے ووٹ دیا اور چار نے اس کی مخالفت کی۔

ترمیم کے حق میں حکمران اتحاد میں شامل پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، بلوچستان عوامی پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹیْ نے ووٹ دیا ہے۔ جب کہ اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام(ف) نے بھی بل کی حمایت کی ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے دو سینیٹرز اورمسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا نے بھی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

اپوزیشن جماعتوں پاکستان تحریکِ انصاف، سنی اتحاد کونسل اور مجلسِ وحدت المسلمین نے ترمیمی بل پر کی شق وار منظوری کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

سینیٹ کے بعد آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

آئین میں کیا ترامیم کی گئی ہیں تفصیل جاننے کے لیے یہاں کللک کیجیے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG