شق وار منظوری میں حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل
آئین میں ترمیم کے لیے پیش کیے گئے بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
آئینی ترمیمی بل کی پہلی شق کے حق میں 65 سینیٹر نے ووٹ دیا اور چار نے مخالفت کی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں میرا ووٹ شامل نہیں ہے۔ اس طرح یہ ترمیم کی یہ شق دو تہائی اکثریت سے منظور کی جاتی ہے۔
سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔
آئین میں ترمیم کے لیے پیش کیے گئے بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع
پاکستان کے آئین میں ترمیم کے لیے رائے شماری کی تحریک پیش کردی گئی ہے۔
آئین میں ترمیم کے لیے پیش کیے گئے بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
اس سے قبل وزیرِ قانون نے ووٹنگ کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے کثرتِ رائے سے منظور کیا ۔
چھبیسویں آئینی ترمیمی بل پر رائے شماری کی تحریک منظور ہونے کے بعد شق وار منظوری کی جارہی ہے۔
آئینی ترمیمی بل پر رائے شماری کے لیے چیئرمین سینیٹ نے ایوان کے تمام دروازے لاک کرنے کی ہدایت کردی۔
آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش؛ صورتِ حال کیا ہے؟
سینیٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش ہونے کے بعد بحث جاری
وزیرِ قانون کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم بل پیش کرنے کے بعد اس پر بحث کا سلسلہ جاری ہے۔
پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے کہا کہ ترمیم میں کسی شہری حق کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی تھی اور تمام عمل شفافیت سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور میثاقِ جمہورت کے تحت یہ کام کیا جا رہا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بل میں بعض شقیں کم ہیں۔انہوں نے کہا کہ دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف جلد از جلد کارروائی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ ترمیم میں تمام جماعتوں کی رائے لی گئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے ہماری مجوزہ ترمیم پر بھی غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے نئے انتظامی یونٹس کی ضرورت ہے اس بارے میں سب جماعتوں کو مل کر سوچنا چاہیے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر عطا الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم میں جو زہر تھا اسے ہم نے نکال دیا ہے۔ میں پی ٹی آئی سے گزارش کروں گا کہ اس میں جو شقیں قابل قبول ہیں اس کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کے جیل میں اپنے بانی سے سلوک کے متعلق تحفظات اور شکایات کو دور کرنا چاہیے۔