اسرائیلی بمباری کے بعد دلکش لبنانی شہرطائر تباہی کا منظربن گیا
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ میں لبنان کا بندر گاہ والا شہر طائر ایک آسیب زدہ سناٹےوالےمقام کا نقشہ پیش کر رہا ہے ۔ اسرائیلی بمباری سے شہر سے دھوئیں کے بادلوں میں چھپ گیاجس کے بعد شہر کے قدیم مقامات سیاحوں سے خالی پڑے ہیں اور ساحل پر کوئی مچھیرا نظر نہیں آتا۔
طائرکو، جس کا عربی نام صور ہے، اس سال کی جھڑپوں کے دوران ایک محفوظ مقام سمجھا جارہا تھا۔
تاہم، خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس ہفتے کے اسرائیلی حملے نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ لبنان میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔
حالیہ حملوں سے علاقے میں گھروں کی جگہ کھنڈرات نظر آتے ہیں اور لوگوں کے ذاتی استعمال کی اشیا ادھر ادھر بکھری پڑی ہیں۔
طائر کے خوبصورت ساحل خالی پڑے ہیں جبکہ ابھی پچھلے مہینے ہی جانوروں کی مختلف اقسام کی بقار پر کام کرنے والی ٹیموں نے کچھوؤں کے ساحل کے قریب انڈے دینے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا تھا۔
غزہ میں شیلٹر پراسرائیلی حملے میں 14بچوں سمیت 17 افراد ہلاک
فلسطینی طبی عہدیداروں کے مطابق، غزہ میں ایک شیلٹر پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں چودہ بچے اور تین خواتین شامل ہیں۔ حملے میں دیگر 42 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے حماس کو منتشر کرنے کے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں اور جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی پر مذاکرات آئندہ دنوں میں پھر بحال ہو جائیں گے۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اسکول پر حملے میں اس کا ہدف حماس کے عسکریت پسند تھے تاہم اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں دیا گیا ہے۔
اسرائیل حماس جنگ کا آغاز سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 لوگ مارے گئے تھے۔ اور جواب میں اسرائیلی کاروائیوں میں اب تک بیالیس ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے سینکڑوں افراد کو اسپتال سے حراست میں لے لیا ہے: وزارت صحت غزہ
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے جمعے کو کہا کہ اسرائیلی فورسز نے علاقے کے شمال میں آخری فعال اسپتال پر چھاپے کے دوران س عملے کے سینکڑوں ارکان ، مریضوں اور بے گھر افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ کہ اس کی فورسز شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں کمال عدوان اسپتال کے ارد گرد کام کر رہی ہیں، جہاں اس نے رواں ماہ کے شروع میں ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی۔
اس کارروائی نے جنگ میں شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں نئے خدشات کو جنم دیا ہے، اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ اس وقت شمالی غزہ میں تنازع کا ایک "تاریک ترین لمحہ" سامنے آ رہا ہے۔
بلنکن: غزہ جنگ بندی کے بغیر وطن واپسی، اب توجہ کس پر مرکوز ہے؟
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعے کے روز مشرق وسطیٰ کی شٹل ڈپلومیسی کا گیارھواں دور غزہ میں کسی جنگ بندی کے حصول کیے بغیر ختم کیا۔ لیکن مسلسل مایوسی کے بعد اس بار بلنکن ایک نئے طریقہ کار کی کوشش کررہے ہیں جس کا آغازیہ طے کرنا ہے کہ جنگ کے بعد کیا ہوگا؟
اگست میں جب بلنکن نے آخری بار اسرائیل کا دورہ کیا تھا، تو کھلے عام پر کہا تھا کہ یہ امریکہ کے تجویز کردہ اس معاہدے کے لیے "آخری موقع" ہو سکتا ہے جو ایک عارضی جنگ بندی اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں پکڑے گئے یرغمالوں کو آزاد کرنے کی پیشکش کرتاہے۔
بلنکن نے کوشش جاری رکھی ہے اور جمعرات کو کلیدی ثالث قطر کے ساتھ اعلان کیا کہ مذاکرات کار جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے۔