جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی لبنان آمد
امریکہ کے ایلچی آموس ہوچسین پیر کو لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچ رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی ایلچی اس دورے کے دوران لبنانی حکام سے اسرائیل اور عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے تبادلۂ خیال کریں گے۔
امریکی ایلچی ایسے وقت میں لبنان کا دورہ کر رہے ہیں جب حزب اللہ کے اسرائیل پر راکٹ حملے جاری ہیں جب کہ اسرائیلی فورسز لبنان میں بمباری کو وسعت دے رہی ہیں۔
اسرائیل کی حزب اللہ کے مالیاتی ادارے کو نشانہ بنانے کی کوشش
اسرائیل کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ لبنان میں حزب اللہ کے مالیاتی بازو کو نشانہ بنا رہی ہے۔
فوج نے اتوار کو جاری بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ وہ بیروت اور دیگر مقامات کو بھی اس کی تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جینس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’القرد الحسن‘ نامی ادارے کو پورے لبنان میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسرائیلی اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ القرد الحسن وہ ادارہ ہے جو حزب اللہ کے اہلکاروں کو ادائیگیاں کرتا ہے جب کہ یہ عسکری تنظیم کو اسلحہ خریدنے میں بھی معاونت کرتا ہے۔
یہ ادارہ مالیاتی معاونت فراہم کرتا ہے۔ البتہ امریکہ اور سعودی عرب اس پر پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔
اسرائیل کے جنگوں کے سبب بھاری مالی اخراجات
اسرائیل کو غزہ اور لبنان میں جنگوں کے سبب بہت زیادہ مالی اخراجات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق غزہ میں جنگ کے آغاز سے قبل اسرائیل کے ماہانہ فوجی اخراجات پر ایک ارب 80 کروڑ ڈالر خرچ کیے جا رہے تھے جو گزشتہ سال کے آخر میں چار ارب 80 کروڑ سے تجاوز کر چکے تھے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ اسنٹی ٹیوٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے گزشتہ برس فوج پر لگ بھگ 27 ارب 50 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔
بیروت میں ہوائی اڈے کے قریب حملے
اسرائیل کی فوج لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقوں، مشرق میں وادیٴ بیکا اور دیگر علاقوں سے انخلا کے انتباہی پیغامات شہریوں کو بھیج رہی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مختلف ایسی غیر مصدقہ ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جن میں بیروت کے واحد ہوئی اڈے کے قریب بمباری کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی حملوں کے باوجود ابھی تک بیروت کا ہوائی اڈہ فعال ہے۔