اسرائیل وزیرِ اعظم کو خطاب روکنا پڑ گیا
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کو یروشلم میں اس وقت اپنا خطاب روکنا پڑا جب ان کی تقریر کے دوران احتجاج شروع ہو گیا۔
اس دوران بعض افراد نعرے بازی کرتے رہے۔ کچھ نے اونچی آواز میں کہا کہ ’شرم کرو‘۔ یہ تقریب سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں مارے جانے والوں کی یاد میں منقعد کی گئی تھی۔
اسرائیل میں ایک طبقہ حماس کا حملہ روکنے اور یرغمالوں کی واپسی میں ناکامی کی ذمہ داری نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر عائد کرتا ہے۔
حماس نے سات اکتوبر دو ہزار تیئس کو اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق بارہ سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سو اب ابھی اس کی تحویل میں ہیں۔
اسرائیل کی فوج کی جوابی کارروائی میں اب تک غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام طبی حکام کے مطابق بیالس ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔
حماس کا اسرائیل سے جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کا اشارہ
حماس کے اعلیٰ حکام نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں شامل ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے حامی خبر رساں ادارے ’شہاب نیوز‘ نے قطر میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک معاہدہ ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے مطالبات واضح اور معلوم ہیں جن کی بنیاد پر معاہدہ ہو سکتا ہے۔ پہلے ہی جس معاملات پر اتفاق ہو چکا تھا اس پر اسرائیلی وزیرِ اعظم کو کاربند رہنا ہوگا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں نے مصر کی جانب سے دو روزہ عارضی جنگ بندی کے جواب میں یہ پیغام جاری کیا ہے یا یہ ایک عمومی بیان تھا۔
پاکستان سے امدادی سامان لبنان روانہ
پاکستان سے امدادی سامان کی ایک اور کھیپ لبنان روانہ کر دی گئی ہے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق لبنان روانہ کی گئی امداد میں خیمے، کھانے کی اشیا، خشک دودھ، سردیوں کے گرم لباس، کمبل اور طبی سامان شامل ہے۔
وزراتِ خارجہ کے مطابق یہ امدادی سامان کی تیسری کھیپ ہے جو لبنان روانہ کی جا رہی ہے۔
اسرائیل: وزارتِ دفاع کی عمارت کے باہر احتجاج
اسرائیل کے شہر تل ابیب میں اتوار کی شب وزارتِ دفاع کی عمارت کے باہر احتجاج کیا گیا۔
مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں دونوں کے لیے ایک پُر امن حل اور جنگ بندی چاہتے ہیں۔ احتجاج میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھے جنہوں نے جگ بندی کے حق میں پوسٹرز تھام ہوئے تھے۔
دوسری جانب مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے اتوار کو دو روزہ جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ منصوبے کے تحت چار یرغمالوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی اور غزہ میں عارضی جنگ بندی ہوگی۔ البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ منصوبہ باضابطہ طور پر اسرائیل اور حماس کو پیش کیا گیا ہے یا نہیں۔
صدر عبد الفتاح السیسی نے یہ تجویز ایسے موقع پر دی ہے جب غزہ میں جاری جنگ کو ایک برس سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے۔ حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے جب کہ لگ بھگ سو یرغمالی اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں۔
اسرائیل حماس جنگ کا آغاز حماس کے سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو جنوبی اسرائیل پر غیر متوقع دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حملے میں بارہ سو افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق جنگ میں تقریباً بیالیس ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔