قطر کا اسرائیل اور حماس میں ثالثی کردار معطل کرنے کا فیصلہ
خلیجی ملک قطر کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں اپنے ثالثی کے کردار کو اس وقت تک معطل کر رہا ہے جب تک کہ فریقین ’آمادگی اور سنجیدگی‘ کا مظاہرہ نہیں کرتے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لیے کیے جانے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں جس کی وجہ سے قطر نے ثالثی کے کردار کو معطل کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق قطر کے اس فیصلے کے بعد یرغمالوں کی بازیابی کے احتجاج کرنے والے اسرائیلی مظاہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہفتے کو ہونے والے احتجاج میں ہزاروں مظاہرین شریک ہوئے جو پچھلے سال سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر کیے جانے والے حملے کے 400 دن گزرنے سے متعلق پوسٹرز تھامے احتجاج کر رہے تھے۔
احتجاج میں شریک مظاہرین نے ’یرغمالوں سے متعلق فوری معاہدہ‘ اور ’اپنے ہتھیار چھوڑو اور جنگ بند کرو‘ کے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔
ایران کے خلاف اسرائیل کی کامیابی معلومات کے افشا کے بغیر ناممکن تھی: مبصرین
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران اور اس کے اتحادیوں کے خلاف اسرائیل کے خفیہ اداروں کی کامیابی کے حالیہ سلسلے نے ایران کی اسٹیبلشمنٹ میں اسرائیلی دراندازی کی حد کو اجاگر کر دیا ہے جو ایرانی قیادت کے لیے بڑی پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
اب تک یہ انتہائی خفیہ راز رہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کی انتظامیہ اور سیکیورٹی کے آلات تک کیسے اور کتنی گہرائی تک دراندازی کی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران میں ہلاکتوں، ٹارگٹڈ حملوں اور خفیہ آپریشنز سمیت جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ اعلیٰ سطح پر معلومات کے افشا کیے بغیر ناممکن ہوتیں۔
ایران کے اندر اسرائیل کی رسائی کی حد کا مسئلہ خاص طور پر اس لیے بھی سنگین ہے کہ دونوں حریف ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ دونوں فریق پہلی بار ایک دوسرے کی سر زمین پر کھلے عام حملے کر رہے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک معاون نے ایران کے لیے معاملے کی سنگینی کا غیر معمولی طور پر عوامی سطح پر اعتراف کرتے ہوئےگزشتہ ہفتے کہا تھا کہ حالیہ برسوں میں دراندازی کا مسئلہ بہت سنگین ہو گیا ہے۔