بلنکن: غزہ جنگ بندی کے بغیر وطن واپسی، اب توجہ کس پر مرکوز ہے؟
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعے کے روز مشرق وسطیٰ کی شٹل ڈپلومیسی کا گیارھواں دور غزہ میں کسی جنگ بندی کے حصول کیے بغیر ختم کیا۔ لیکن مسلسل مایوسی کے بعد اس بار بلنکن ایک نئے طریقہ کار کی کوشش کررہے ہیں جس کا آغازیہ طے کرنا ہے کہ جنگ کے بعد کیا ہوگا؟
اگست میں جب بلنکن نے آخری بار اسرائیل کا دورہ کیا تھا، تو کھلے عام پر کہا تھا کہ یہ امریکہ کے تجویز کردہ اس معاہدے کے لیے "آخری موقع" ہو سکتا ہے جو ایک عارضی جنگ بندی اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں پکڑے گئے یرغمالوں کو آزاد کرنے کی پیشکش کرتاہے۔
بلنکن نے کوشش جاری رکھی ہے اور جمعرات کو کلیدی ثالث قطر کے ساتھ اعلان کیا کہ مذاکرات کار جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے۔
قطر میں، بلنکن نے کہا کہ وہ جنگ کے" بعد کےلیے کوئی منصوبہ تیار کرنےکے خواہاں ہیں تاکہ اسرائیل غزہ سے واپس جا سکے، تاکہ حماس اپنی تشکیل نو نہ کر سکے، اور تاکہ فلسطینی عوام اپنی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کر سکیں اور کسی فلسطینی قیادت کے تحت اپنے مستقبل کی تعمیر نو کر سکیں"۔
اس پورے سفر کے دوران، جو جمعے کو لندن میں عرب وزرا کے ساتھ ملاقاتوں پر ختم ہوا، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ان ٹھوس تجاویز پر بات کی "جو ہم غزہ میں سیکورٹی کےلیے، گورننس کے لئے اور تعمیر نو کے لیے تشکیل دیتے رہے ہیں۔ "