لیبیا کی عدالت عظمیٰ نے جمعرات کے روز فیصلہ سنایا جس میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ملکی پارلیمان کو ناجائز قرار دیا گیا ہے، جِس کے نتیجے میں پہلے ہی سے سیاسی کشیدگی کے شکار شمالی افریقہ کے اِس ملک کے معاملات مزید گھمبیر ہوگئے ہیں۔
اسلام نواز قانون سازوں نے ایوانِ نمائندگان کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھائے تھے، کیونکہ یہ قانون ساز ادارہ ملک کے مشرقی شہر تبروک میں قائم ہے، نہ کہ ملک کے دارالحکومت طرابلس سے یا ملک کے دوسرے بڑےشہر بن غازی سے خدمات انجام دیتا ہے۔
اِس بات کی استدعا اُس وقت کی گئی جب رواں سال کے اوائل میں اسلام نواز ملیشیا کے اتحاد نے دارلحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ سپریم کورٹ کا صدر مقام طرابلس ہے، جہاں ایک متحارب پارلیمان اختیارات کے حصول کی جستجو کر رہا ہے۔
جمعرات کے اس فیصلے کی رو سے جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے، جس کی بدولت موجودہ عبوری حکومت کی تشکیل عمل میں آئی۔
وزیر اعظم عبداللہ الثانی کی کابینہ نے اپنے عہدے کا حلف ستمبر میں تبروک کی لیبائی پارلیمان سے لیا تھا۔
یہ اسلام نواز اتحاد الثانی کو تسلیم نہیں کرتا، نہی اُن کی حکومت کی حمایت کرتا ہے۔