رسائی کے لنکس

دعا زہرا کیس میں ایک کے بعد ایک درخواست، ظہیر کو حفاظتی ضمانت مل گئی


لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں ظہیر نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے دعا سے نکاح کیا ہے لیکن یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے لڑکی کو اغوا کیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں ظہیر نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے دعا سے نکاح کیا ہے لیکن یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے لڑکی کو اغوا کیا ہے۔

دعا زہرا کیس منطقی انجام پر پہنچنے کے بجائے اس میں نئے موڑ آتے چلے جا رہے ہیں اور بیک وقت دو صوبوں کی ہائی کورٹس کی درخواستوں پر سماعتیں ہو رہی ہیں۔

دعا کی نئی میڈیکل رپورٹ منظرِ عام پر آنے کے بعد جہاں ان کے والد مہدی کاظمی نے بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی وہیں لاہور ہائی کورٹ نے دعا کے شوہر ظہیر کی درخواست پر جمعرات کو سماعت کرتے ہوئے انہیں حفاظتی ضمانت دے دی ہے۔

پسند کی شادی کرنے والی کراچی سے تعلق رکھنے والی دعا اس وقت اپنے خاوند کے ہمراہ پنجاب میں مقیم ہے۔ان کے شوہر نے خدشہ ظاہر کیا کہ انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں ظہیر نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے دعا سے نکاح کیا ہے لیکن یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے لڑکی کو اغوا کیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نعیم نے سماعت کرتے ہوئے ظہیر کے وکیل سے استفسار کیا کہ دعا کے اغوا کی ایف آئی آر کب درج ہوئی؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ 16 اپریل کو اغوا کا مقدمہ درج ہوا۔ جسٹس عالیہ نے کہا کہ تو اب تک آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ کو کیسے پتا چلا کہ پولیس ظہیر کو گرفتار کرنا چاہتی ہے؟

ظہیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کا بیان ہے کہ وہ معاملے کی دوبارہ تفتیش کر رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ پولیس ظہیر کو گرفتار کر لے گی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے حفاظتی ضمانت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت گرفتاری سے روکے تاکہ متعلقہ عدالت سے رجوع کر کے عبوری ضمانت حاصل کی جائے۔

لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے درخواست منظور کرتے ہوئے 14 جولائی تک ظہیر کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

واضح رہے کہ دعا کی عمر کے تعین سے متعلق ان کی میڈیکل رپورٹ حال ہی میں سامنے آئی تھی جس کے مطابق لڑکی کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے۔ اس سے قبل دعا اپنے متعدد ویڈیو بیانات میں اپنی عمر 18 برس بتاتی رہی ہیں جب کہ کیس کے دوران عدالت کے حکم پر دعا کا میڈیکل ایگزام ہوا تھا جس میں ان کی عمر 17 برس بتائی گئی تھی۔

تاہم نئی میڈیکل رپورٹ کے بعد دعا کے والد نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر سندھ ہائی کورٹ میں نئی درخواست دائر کی۔ اس سے قبل دائر کردہ درخواست کو عدالت نے اس حکم نامے کے ساتھ نمٹا دیا تھا کہ دعا جس کے ساتھ چاہیں رہ سکتی ہیں۔

مہدی کاظمی کی جانب سے دائر کردہ نئی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے دعا کے شوہر ظہیر سمیت محکمۂ داخلہ سندھ، صوبائی محکمۂ صحت، آئی جی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کر کے 21 جولائی تک جواب طلب کیا ہے۔

مہدی کاظمی نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ' پنجاب ریسٹیرین میرج ایکٹ 2016' کے مطابق دعا اور ظہیر کی شادی غیر قانونی ہے اور اگر دعا سے جنسی زیادتی ثابت ہو تو ملزم ظہیر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مہدی کاظمی نے درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ ظہیر نے دعا کو اغوا کر کے پنجاب لے جا کر چائلڈ میرج کر لی ہے اور اغوا کے وقت دعا کی عمر محض 13 سال 11 ماہ اور 19 دن تھی۔ اس لیے دعا کو بازیاب کرا کر والدین کے سپرد کیا جائے۔

واضح رہے کہ مہدی کاظمی نے گزشتہ ماہ دعا زہرا کو دارالامان بھیجنے کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔ تاہم عدالت میں سماعت کے بعد انہوں نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی۔

XS
SM
MD
LG