لبنانی افواج نے اتوار کے روز 69 شامی شہریوں کو قبرص اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے، جب لبنان کو بد ترین معاشی اور مالی بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے مزید لوگ غربت کے دائرے میں داخل ہو گئے ہیں۔
گزشتہ سال کے دوران یورپی یونین کے رکن ملک قبرص میں غیر قانونی تارکین وطن کو اسمگل کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں، جس دوران چند افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ بحیرہ روم کے جزیرے، قبرص اور لبنان کے مابین ایک معاہدے کے تحت کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کو قبرص پہنچنے سے روکا جاتا ہے۔
ایک بیان میں لبنانی فوج نے کہا ہے کہ فوجیوں اور فوج کی انٹیلی جنس نے شام کی سرحد کے نزدیک شمالی ضلع آریدہ سے انسانی اسمگلنگ کی اس کوشش کو ناکام دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اِن تارکین وطن کو قبرص لے جانے کے لئے رقم وصول کرنے والے اسمگلر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس اسمگلر سے تفتیش جاری ہے۔
گزشتہ سال بہت سی کشتیاں غیر قانونی طور پر نقل مکانی کے خواہش مندوں کو لیکر قبرص پہنچی تھیں۔ طرابلس سے 172 میل دور، لبنان نے قبرصی حکام کو خبردار کر دیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ قبرص، مالی مجبوریوں کی وجہ سے پناہ کی تلاش میں آنے والے مزید افراد کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔
گزشتہ سال قبرص کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، ہیومن رائیٹس واچ کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، کیونکہ اُس نے مبینہ طور پر پناہ کی تلاش میں لبنان سے قبرص پہنچنے والے 200 افراد کو واپس بھیج دیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تنقید میں کہا تھا کہ قبرص پہنچنے والوں کو پناہ دینے کے لیے کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور چند واقعات میں انہیں واپس بھیجنے کیلئے تشدد اور جبر سے بھی کام لیا گیا۔
لبنان کی آبادی صرف 6 ملین یا ساٹھ لاکھ افراد پر مشتمل ہے، جن میں ایک ملین یا دس لاکھ شامی پناہ گزین بھی شامل ہیں۔ اس وقت لبنان جدید تاریخ کے بد ترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔
اس بحران کو کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا اور گزشتہ سال بیروت کی بندر گاہ پر ہونے والے ایک بڑے دھماکے نے مزید بد تر بنا دیا ہے، جس سے دسیوں ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے اور مقامی کرنسی کی قدر میں تقریباً 90 فیصد کمی ہوئی ہے۔