لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ ملکی فوج کے خلاف حملوں کے جرم میں ملوث ایک معروف سنی عالم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو مفرور تھے۔
اہل کاروں کا کہنا ہے کہ شیخ احمد العصیر کو ہفتے کے دِن بیروت کے ہوائی اڈے سے مبینہ طور پر ایک جعلی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ اپنی شکل و صورت کے نقش بدلنے کی غرض سے وہ عمل جراحی سے گزرے ہیں۔
اُن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ ’گھڑی تولہ گھڑی ماشہ‘ طبیعت کے مالک ہیں، اور سنہ 2013سے مفرور تھے، جب لبنانی فوج نے ملک کی جنوبی بندرگاہ والے شہر، صیدون کے ایک مدرسے پر چھاپہ مارا تھا۔
اس واقعے میں کم از کم 18 لبنانی فوجی ہلاک ہوئے۔
العصری پر لبنان میں سنی اور شیعہ طبقات کے مابین فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے کا الزام ہے۔ وہ حزب اللہ کے سخت مخالف خیال کیے جاتے ہیں۔
وہ لبنان کی حکومت پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ مسلح شیعہ گروہ سے ملی ہوئی ہے، جو شام کی خانہ جنگی کے دوران صدر بشار الاسد کے شانہ بشانہ لڑ رہا ہے۔
حکومت لبنان دیگر الزامات کے علاوہ، العصیر پر ایک مسلح گروپ قائم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اُن کے معتقدین پر متعدد حالیہ خودکش بم حملوں کا الزام ہے۔