رسائی کے لنکس

عراق: صدام حسین کے سابق نائب کی ہلاکت کا دعویٰ


جنرل الدوری کی فائل فوٹو
جنرل الدوری کی فائل فوٹو

عراقی حکام اس سے قبل بھی کئی بار الدوری کی ہلاکت کا دعویٰ کرچکے ہیں جو بعد میں غلط ثابت ہوتا رہا ہے۔

عراق میں حکام نے سابق صدر صدام حسین کے نائب اور عراق میں جاری مسلح مزاحمت کے اہم رہنما عزت ابراہیم الدوری کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

الدوری عراق کی سابق حکمران جماعت 'بعث' پارٹی کے آخری مفرور رہنما تھے جو عراقی حکومت اور امریکہ کی انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں سرِ فہرست ہونے کے باوجود گرفتار نہیں ہوسکے تھے اور گزشتہ 12 برس سے روپوش تھے۔

اپنے سرخ بالوں اور امریکہ پر کڑی تنقید کے سبب مشہور الدوری کا شمار صدام حسین کے انتہائی وفادار اور قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔

جنرل الدوری 2003ء میں عراق پر امریکی حملے سے قبل عراقی فوج کی مرکزی تنظیم 'انقلابی کمان کونسل' کے نائب چیئرمین اور نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہےتھے۔

امریکی حملے کےنتیجے میں صدام حکومت کے خاتمے کے بعد جنرل الدوری زیرِ زمین چلے گئے تھے اور انہوں نے عراق پر امریکی قبضے کے خلاف 'بعث' پارٹی کے سابق ارکان اور سنی شدت پسند گروہوں کی مسلح مزاحمت کا منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

صدام حسین کی گرفتاری اور دسمبر 2006ء میں انہیں پھانسی دیے جانے کے بعد سے الدوری کالعدم 'بعث' پارٹی کی قیادت کر رہے تھے اور عراقی حکام کو شبہ تھا کہ وہ شدت پسند سنی تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ساتھ بھی تعاون کر رہے تھے۔

عراق کے صوبے صلاح الدین کے گورنر راعد جبوری نے عراقی سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ الدوری عراقی سکیورٹی فورسز اور ان کی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کی دولتِ اسلامیہ کے خلاف کی جانے والی ایک کارروائی کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

عراقی حکام اس سے قبل بھی کئی بار الدوری کی ہلاکت کا دعویٰ کرچکے ہیں جو بعد میں غلط ثابت ہوتا رہا ہے۔

گورنر جبوری نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ اس بار حکام کو یقین ہے کہ مرنے والا شخص جنرل الدوری ہی ہے جس کی لاش 'ڈی این اے' ٹیسٹ کے لیے بغداد روانہ کردی گئی ہے۔

عرب ٹی وی 'العریبیہ' نے ایک لاش کی بعض تصاویر بھی نشر کی ہیں جس کے نقوش الدوری سے ملتے جلتے ہیں۔

عراقی ذرائع ابلاغ کے مطابق الدوری کی ہلاکت جمعے کو شمالی عراق کے کرد علاقے میں حمرین نامی پہاڑ کے نزدیک تین گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلے پہ عراقی فوج کے حملے کے دوران ہوئی ہے۔

گورنر راعد جبوری نے جنرل الدوری کی ہلاکت کو عراق کی ایک بہت بڑی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس خبر سے حکومت مخالف جنگجووں کے حوصلے پست ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ عراق میں ہونے والے بیشتر بڑے حملے اور عراقی حکومت کے خلاف جاری شدت پسندی کی کارروائیاں الدوری کی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھیں اور اس کی ہلاکت کے نتیجے میں ملک میں جاری مزاحمت اور شدت پسندی میں کمی آئے گی۔

عراق میں صدام حکومت کے خاتمے کے بعد امریکہ نے جن 55 انتہائی مطلوب عراقیوں کی فہرست جاری کی تھی ان میں الدوری کا نمبر چھٹا تھا اور ان کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے ایک کروڑ ڈالر انعام بھی رکھا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG