رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا: کالج اصلاحاتی عمل کے خلاف اساتذہ کی ہڑتال


فائل
فائل

پشاور کے ایک مقامی کالج میں اساتذہ کے صدر، عماد سعید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’دراصل اصلاحات اور مالی خود مختاری کے نام پر کالجوں کے انتظام و انصرام کو سیاسی کارکنوں اور دیگر غیر متعلقہ افراد کے حوالے کیا جا رہا ہے‘‘

خیبر پختونخوا میں سرکاری کالجوں میں اصلاحات بالخصوص مالی خودمختاری اور انتظام و انصرام چلانے کیلئے مجوزہ بورڈ آف گورنرز کے خلاف اساتذہ نے منگل کے روز سے ہڑتال شروع کی ہے، جو اساتذہ تنظیم، عہدیداروں کے بقول، ان کے مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔

پشاور کے ایک مقامی کالج میں اساتذہ کے صدر، عماد سعید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دراصل اصلاحات اور مالی خود مختاری کے نام پر کالجوں کے انتظام و انصرام کو سیاسی کارکنوں اور دیگر غیر متعلقہ افراد کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اصلاحاتی پروگرام کے تحت اگر ایک طرف کالجز کو مالی خود مختاری دی جائے گی تو دوسری طرف کالج انتظامیہ کو ازخود وسائل پیدا کرنے ہوں گے اور ایسی صورت میں سارا بوجھ طلباء پر پڑے گا۔

عماد سعید کے مطابق مجوزہ بورڈ آف گورنر میں متعلقہ کالج کے پرنسپل کو بطور ممبر شامل کیا جائے گا جبکہ باقی7 میں سے 11 تک کے ممبران حکومت نامزد کرے گی۔ اسی طرح کالج کے اساتذہ یعنی لیکچرر اور پروفیسروں کو بالکل انتظامی معاملات سے الگ تھلگ کر دیا جائے گا۔

منگل کو باقاعدہ ہڑتال شروع کرنے سے قبل کالج اساتذہ اور دیگر ملازمین اور اہلکاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرے اور کلاس بائیکاٹ بھی کیا تھا ایک روز قبل ٹیچنگ اسسٹنٹ یعنی معاون اساتذہ نے اسلام آباد کے بنی گالہ میں صوبے کی حکمران جماعت پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر ایک مظاہرہ کیا تھا۔

تاہم، مظاہرین نے عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنمائوں کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا تھا۔ عمران خان نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کالجوں کا اصلاحاتی عمل ان کی تجاویز اور مشوروں کے مطابق ہوگا۔ اس سلسلے میں عمران خان نے خیبر پختونخوا حکومت کو مظاہرین کے مطالبات کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مگر عماد سعید نے کہا کہ صوبائی حکومت میں شامل وزراء اور حکمران پاکستان تحریک انصاف کے حکمران پچھلے کئی مہینوں سے ان کے ساتھ اسی قسم کے وعدے کر رہے ہیں۔ لہذا، اب حکومت ان کو یقین دھانیوں کے بجائے عملی اقدامات کرکے دکھائے۔

XS
SM
MD
LG