امریکہ نے بھارتی کنڑول کے کشمیر میں نیم فوجی دستوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے امریکی دفتر خارجہ کے ایک سابق عہدے دار مارون وائن بام نے کہا کہ اس حملے کے بعد امریکہ کو یہ خدشہ ہے کہ بھارت جوابی کاروائی کرے گا۔
ان کے بقول اگر بھارت فوجی کاروائی کرتا ہے تو اس کہ نتیجے میں پاکستان اپنی فوجوں کو مشرقی سرحدوں پر تعنات کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے ان کے بقول پاکستان کی توجہ افغانستان سے ہٹ سکتی ہے۔
وائن بام کا کہنا تھا کہ جیش محمد گروپ کو، جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اسے پاکستانی فوج نے قائم کیا تھا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ اب جیش میں بھی غالباً پھوٹ پڑ چکی ہے اور اس کے ایک حصے پر فوج کا کنٹرول نہیں رہا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی فوج جیش محمد کے قیام کے الزام کی سختی سے تردید کرتی ہے۔
دوسری طرف جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے ایک گروپ کے سربراہ ڈاکٹر توقیر گیلانی کہتے ہیں کہ بھارتی افواج نے مقامی کشمیریوں پر اتنے مظالم ڈھائے ہیں کہ اب خود بھارتی کشمیر کے عوام انتہا پسندی کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند تنظیموں کے حملے کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہیں اور یہ حملہ دونوں طرف کے کشمیریوں کے لیے صرف مزید مسائل اور تکلیفیں ہی پیدا کرے گا۔
مزید تفصیلات کے لیے اس آڈٰیو لنک پر کلک کریں۔