پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں امن و امان کی خراب صورت حال اور بھتہ خوری سے تنگ کاروباری برداری نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات نا کیے گئے تو وہ مجبوراً خود اسلحہ اٹھا لیں گے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے مشیر اور صنعت کار قاضی احمد کمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کراچی کے تاجروں کے ایک اجلاس میں صوبائی حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا گیا کہ شہر میں بھتہ خوروں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی جائے۔
اُنھوں کہا کہ اگر عید الفطر تک حالات بہتر نا ہوئے تو کراچی چیمبر آف کامرس غیر معینہ مدت کی ہڑتال سمیت دیگر ہنگامی اقدامات پر مجبور ہو جائے گی۔
قاضی احمد کمال نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی البتہ ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبائی انسپکٹر جنرل پولیس فیاض لغاری کے ساتھ رواں ہفتے ایک ملاقات میں چیمبر کے نمائندوں نے تاجر برادری کی طرف سے سول نا فرمانی کی تحریک چلانے کا انتباہ کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے پاس اسلحہ کی فراوانی ہے اس لیے اگر تاجر بھی اپنے آپ کو مسلح کر لیتے ہیں تو اغواء اور بھتہ مانگنے والے عناصر ایسی کارروائی کرنے سے پہلے ضرور سوچیں گے۔
’’اگر کوئی مجرم کسی وقت کہیں بھی ایسی بات سوچے گا تو اس کو یہ پتہ ہو گا کہ سامنے والے (تاجر) بھی اسلحے سے لیس ہیں تو اس سے شاید (جرائم پیشہ عناصر کی) تھوڑی حوصلہ شکنی ہو سکے۔‘‘
کراچی چیمبر آف کامرس کے مشیر اور صنعت کار قاضی احمد کمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کراچی کے تاجروں کے ایک اجلاس میں صوبائی حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا گیا کہ شہر میں بھتہ خوروں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی جائے۔
اُنھوں کہا کہ اگر عید الفطر تک حالات بہتر نا ہوئے تو کراچی چیمبر آف کامرس غیر معینہ مدت کی ہڑتال سمیت دیگر ہنگامی اقدامات پر مجبور ہو جائے گی۔
قاضی احمد کمال نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی البتہ ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبائی انسپکٹر جنرل پولیس فیاض لغاری کے ساتھ رواں ہفتے ایک ملاقات میں چیمبر کے نمائندوں نے تاجر برادری کی طرف سے سول نا فرمانی کی تحریک چلانے کا انتباہ کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے پاس اسلحہ کی فراوانی ہے اس لیے اگر تاجر بھی اپنے آپ کو مسلح کر لیتے ہیں تو اغواء اور بھتہ مانگنے والے عناصر ایسی کارروائی کرنے سے پہلے ضرور سوچیں گے۔
’’اگر کوئی مجرم کسی وقت کہیں بھی ایسی بات سوچے گا تو اس کو یہ پتہ ہو گا کہ سامنے والے (تاجر) بھی اسلحے سے لیس ہیں تو اس سے شاید (جرائم پیشہ عناصر کی) تھوڑی حوصلہ شکنی ہو سکے۔‘‘