تین عرب اسرائیلی افراد نے یروشلم کے نزدیک پولیس کے دو اہل کاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
سیکیورٹی فورسز نے بتایا کہ جمعے کے اس واقعہ میں یہ کئی برسوں میں ہونے والا ایک سنگین ترین حملہ تھا۔ بعد میں پولیس نے حملہ آوروں کو ہلاک کریا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو کو ٹیلی فون کر کے اس حملے کی مذمت کی لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ علاقے کی بندش سے اس طرح کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے سیکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے یروشلم کو جمعے کی نماز کے لیے بند کر دیا تھا جس سے مسلمانوں میں برہمی اور غصہ تھا۔
یروشلم کے مفتی اعظم محمد حسین نے فلسطینوں پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو توڑ دیں۔ اطلاعات کے مطابق بعد میں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق تین مسلح افراد مسلمانوں اور یہودیوں کے مقدس مقام بیت المقدس پہنچنے جو یروشلم کے قدیم شہر کے ایک کنارے پر واقع ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان لوبا سمری نے بتایا کہ اس کے بعد حملہ آور ایک تاریخی دروازے کی جانب بڑھے ۔ وہاں انہوں نے پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کی اور احاطے میں واقع مسجد کی طرف بھاگ گئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور انہیں ہلاک کردیا۔
پولیس کی جانب جاری کی جانے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دو حملہ آور ڈیوٹی پر موجود پولیس اہل کاروں کی جانب بھاگ کر جا رہے ہیں اور پھر وہ ایک اہل کار کی پشت پر گولی مارتے ہیں ۔
اسرائیلی میڈیا پر پوسٹ ہونے والی موبائل فون کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کے بہت سے اہل کار ایک آدمی کا پیچھا کر کے اسے گولی مار دیتے ہیں۔