جاپان کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ ملک میں ایک تربیتی مشن کے دوران امریکی فوجی طیارے آسپری کے تباہ ہوکرسمندر میں گرنے کے بعد جاپان میں اس کی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں ۔
ٹوکیو نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے امریکی فوج سے کہا ہے کہ وہ جاپان میں حادثے کے مقام پر تلاش کی کارروائیوں میں شامل طیاروں کے علاوہ آسپری طیاروں کو گراؤنڈ کر دے ۔
اس حادثے میں طیارے میں سوار اس کے آٹھ رکنی عملے میں سے کم از کم ایک کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ دوسروں کے بارے میں ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
وزارت دفاع کے ایک سینئر عہدے دار تارو یماٹو نے پارلیمنٹ کی ایک سماعت کے دوران بتایا کہ جب تک حادثے اور سیفٹی کی تفصیلات کی تصدیق نہیں ہوجاتی ، جاپان نے آسپری طیاروں کی فلائٹس معطل کر دی ہیں ۔
بدھ کے روز ہونے والے اس حادثے کی وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔
امریکی ائیر فورس کی خصوصی آپریشنز کمانڈ نے کہا ہے کہ سی وی ۔228 آسپری کا تعلق یاکوٹا ائیر بیس سے تھا اور اسے 353ویں اسپیشل آپریشنز ونگ میں تعینات کیا گیا تھا۔
اس سے قبل،جابان کےوزیر اعظم فومیو کشیدا نے کہا تھا کہ وہ امریکی فوج سے مزید وضاحت کی درخواست کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہوں نے یہ کہنے سے انکار کر دیا کہ آیا وہ جاپان میں اوسپرے کی کارروائیوں کی عارضی معطلی کی درخواست کریں گے ۔
آسپری ، ایک ہائبرڈ طیارہ ہے جو ایک ہیلی کاپٹر کی طرح اڑان بھرتا اور اترتا ہے لیکن پرواز کے دوران وہ اپنے پروں کو آگے کی طرف گھما سکتا ہے اور وہ کسی طیارے کی طرح کہیں زیادہ تیز اڑتا ہے ۔
اس سے قبل جاپانی کوسٹ گارڈ کے ترجمان کازو اوگاوا نے بتایا تھا کہ طیارہ یاما گوچی ڈسٹرکٹ میں امریکی میرین کور ایئر اسٹیشن آئیواکونی سے روانہ ہوا تھا اور وہ اوکی ناوا پر کدینا ائیر بیس پر جاتے ہوئے راستے میں حادثے کا شکار ہو گیا۔
اوکی ناوا میں جاپان میں تعینات 50 ہزار امریکی فوجیوں میں سے تقریباً نصف مقیم ہیں،
آسپری کے ماضی میں کئی حادثے ہو چکے ہیں جن میں جاپان کا حادثہ شامل ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم