سینکاکو جزائر کے قریب چین کے بحری جہاز کے سفر کے بعد جاپان نے چین کو متنبہ کرتے ہوئے اپنے علاقے کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس کے چند گھنٹوں بعد ہی چین نے اس کا جواب دیا۔
بحیرہ مشرقی چین میں سنکاکو جزائر پر دونوں ملک ہی ملکیت کے دعویدار ہیں۔
بیجنگ میں وزارت دفاع نے کہا کہ یہ جزائر چینی علاقہ ہیں اور چین کے بحری جہازوں کو ان پانیوں میں سے گزرنے کا حق ہے۔
جاپان کی وزارت خارجہ کے مطابق جاپان کے نائب وزیر خارجہ اکیٹاکا سکائی نے چین کے سفیر چینگ یونگوا کو رات دو بجے اس وقت طلب کیا جس وقت بحیرہ مشرقی چین میں پانیوں کی خلاف ورزی کا یہ واقعہ ہو رہا تھا۔ انہوں نے اپنی ’’سخت تشویش‘‘ کا اظہار کرتے ہوئے چین سے احتجاج کیا۔
کابینہ کے چیف سیکرٹری یوشیہدی سوگا نے ٹوکیو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جاپان سنکاکو جزائر کی ’’ہر قیمت پر‘‘ حفاظت کرے گا اور چینی جنگی جہاز کی جاپان کے علاقائی پانیوں کے قریب آمد ایک سنگین معاملہ ہے اور ’’یک طرفہ طور پر کشیدگی میں اضافہ کرنے والا رویہ ہے۔‘‘
چین کے گشتی جہاز اکثر ان پانیوں کے قریب پائے گئے ہیں یا ان میں داخل ہوئے ہیں جن پر جاپان ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے مگر جمعرات کو یہ پہلا واقعہ تھا جب چینی بحری جہاز اس مخصوص متنازع علاقے میں گھسا۔
جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شنزو ایبے نے اپنی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ امریکہ اور دیگر ملکوں کے ساتھ اس واقعے کے سلسلے میں رابطہ کاری کرے۔
جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق چاپان کی بحریہ کا گائیڈڈ میزائل داغنے کی صلاحیت رکھنے والے جنگی جہاز ’ستورگری‘ نے تصدیق کی ہے کہ چینی جہاز سنکاکو جزائر میں شامل ایک جزیرے کابو کے شمال مشرقی محفوظ علاقے میں داخل ہو گیا تھا اور وہاں ڈھائی گھنٹوں تک رہا۔
جاپان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اسی وقت تین روسی جنگی جہاز اشتعال انگیز حد تک اس علاقے کے بہت قریب آگئے جس پر جاپان ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے۔
روس کے جہاز اسی علاقے میں بدھ کو نو بج کر پچاس منٹ پر داخل ہوئے اور جمعرات کو صبح تین بج پر پانچ منٹ پر وہاں سے گئے۔
سوگا نے کہا کہ ’’ہم ان دونوں واقعات کی تحقیقات اور تجزیہ کر رہے ہیں کہ ان میں کوئی تعلق تو نہیں۔‘‘
جاپان نے اس سے پہلے بھی غیر ملکی بحری جہازوں کو ’’غیر اشتعال انگیز داخلے‘‘ کے علاوہ ان پانیوں میں داخل ہونے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔