رسائی کے لنکس

تنقید کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہو سکتا، اسرائیلی صدر


 اسرائیلی صدر ہرزوگ امریکی کانگریس سے خطاب کے دوران، فوٹو اے پی
اسرائیلی صدر ہرزوگ امریکی کانگریس سے خطاب کے دوران، فوٹو اے پی

اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے کہا ہے کہ اگرچہ ان کے ملک میں وزیرِ اعظم نیتن یا ہو کی سخت مؤقف کی حامل حکومت کے اقدامات پر " تند اور تکلیف دہ مباحثہ" جاری ہے تاہم اسرائیل میں جمہوریت برقرار ہےاور امریکہ ۔اسرائیل تعلقات مضبوط تر ہیں۔

انہوں نے یہ یقین دہانی بدھ کے روز امریکی کانگریس سے خطاب میں کروائی۔

اسرائیل میں ہرزوگ کا منصب زیادہ ترعلامتی ہے اور وہ اپنے والد ہائم ہرزوگ کے بعد دوسرے اسرائیلی صدر ہیں جنہوں نے کانگریس سے خطاب کیا ہے۔

ان کی یہ تقریر اسرائیل کے قیام کے 75 سال پورے ہونے کے موقعے پر ہوئی ہے۔

اسرائیلی صدر ہرزوگ کی اوول آفس میں صدر بائیڈن سے ملاقات ، فوٹو اے ایف پی۔ 18 جولائی 2023
اسرائیلی صدر ہرزوگ کی اوول آفس میں صدر بائیڈن سے ملاقات ، فوٹو اے ایف پی۔ 18 جولائی 2023

انہوں نے اپنی تقریر کے دوران اگرچہ براہ راست تو نہیں مگر نیتن یاہو حکومت کے اسرائیلی نظامِ انصاف میں متنازعہ تبدیلیوں اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں میں توسیع کے اقدامات اور دیگر معاملات پر بائیڈن انتظامیہ اور ڈیمو کریٹک قانون سازوں میں پائی جانے والی بے چینی کا جواب دینے کی بھی کوشش کی۔

ان کی تقریر میں اسرائیل کے قیام کی تاریخ کے بیان کے دوران اگرچہ قانون سازوں نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں مگر بعض نوجوان ترقی پسند ڈیموکریٹک قانون سازوں نے ان کی تقریر کا بائیکاٹ بھی کیا۔

ہرزوگ کے کانگریس سے اس خطاب سے ایک روز پہلے، ریپبلکن قیادت والے ایوانِ نمائندگان نے اسرائیل کی حمایت کے اعادے کے لیے ایک قرارداد منظور کی جو ریاست واشنگٹن سے تعلق رکھنے والی ڈیمو کریٹک رکنِ کانگریس پامیلا جے پال کی بات کی بظاہر سرزنش تھی جنہوں نے اختتامِ ہفتہ اسرائیل کو " نسل پرست ملک" کہا تھا اور پھر بعد میں معذرت کر لی تھی۔

اسرائیلی صدر ہرزوگ کانگریس سے خطاب کررہے ہیں ، فوٹو اے پی
اسرائیلی صدر ہرزوگ کانگریس سے خطاب کررہے ہیں ، فوٹو اے پی

آئزک ہرزوگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ دوستوں کی تنقید کو نظر اندازنہیں کرتے جن میں اس ایوان کے بعض ارکان بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا،" میں تنقید کا احترام کرتا ہوں خصوصاً دوستوں کی تنقید کا، گو کہ کسی کے لیے بھی ہمیشہ اس کا خیر مقدم ضروری نہیں۔"

لیکن انہوں نے کہا،"اسرائیل پر تنقید کو حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہئیے کہ وہ اس کے ریاست کے طور پر برقرار رہنے کے حق کی نفی کرے، یہودیوں کی بقا کے حقِ خود ارادیت پر سوال اٹھائے کیونکہ یہ جائز سفارتکاری نہیں، یہ صیہونیت کی مخالفت ہے۔"

امریکی کانگریس کے ارکان ہرزوگ کی تقریر پر داد دیتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی۔ 19 جولائی 2023
امریکی کانگریس کے ارکان ہرزوگ کی تقریر پر داد دیتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی۔ 19 جولائی 2023

رشیدہ طلیب مشی گن سے واحد فلسطینی نژاد ڈیمو کریٹک رکنِ کانگریس ہیں۔ انہوں نے ہرزوگ کی تقریر کا بائیکاٹ کیا اور ریپبلکنز کی پیش کردہ قرار داد پر بھی یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ یہ مغربی کنارے میں رہنے والوں کے خلاف تشدد کو معمول کے مطابق قرار دینے کے برابر ہے جبکہ نیتن یاہو کی حکومت وہاں یہودی بستیوں کی تعمیر میں توسیع کی منظوری دے چکی ہے۔

کانگریس سے اپنے خطاب کے بعد ہرزوگ نائب صدر کاملا ہیرس سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس واپس آئے۔ نائب صدر ہیرس کے دفتر کا کہنا ہے کہ دونوں لیڈر اعلان کریں گے کہ دونوں ممالک کی حکومتیں ماحول دوست زرعی پروگراموں کے لیے پانچ سال میں 70 ملین ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

امریکی نائب صدر کاملا ہیرس اور اسرائیلی صدر ہرزوگ اپنی براہ راست ملاقات سے قبل میڈیا سے بات کر تےہوئے، فوٹو اے ایف پی ، 19 جولائی 2023
امریکی نائب صدر کاملا ہیرس اور اسرائیلی صدر ہرزوگ اپنی براہ راست ملاقات سے قبل میڈیا سے بات کر تےہوئے، فوٹو اے ایف پی ، 19 جولائی 2023

منگل کے روز اوول آفس میں صدر بائیڈن سے ملاقات کے دوران اسرائیلی صدر ہرزوگ نے صدر کو یہ یقین دہانی کروانے کی کوشش کی کہ اسرائیل نے جمہوریت کا عزم برقرار رکھا ہے۔ جبکہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے نظامِ انصاف میں تبدیلیوں کے منصوبوں پر واشنگٹن کی تشویش گہری ہوتی جا رہی ہے۔

نیتن یاہو کہتے ہیں کہ یہ اصلاحات غیر منتخب ججوں کے اختیارات پر روک کے لیے ضروری ہیں جبکہ ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں سے اسرائیل میں احتساب کا نازک نظام تباہ ہوجائے گا اور ملک میں آمریت آجائے گی۔

ہر زوگ کا دورہ ایسے میں ہو رہا ہے جب ہفتوں پہلے اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں جنین کے پناہ گزین کیمپ میں اپنا ایک انتہائی سخت آپریشن کیا جو دو روز تک فضا میں اور زمین پر ایک ساتھ جاری رہا۔ دو عشروں میں اسرائیل کا یہ سخت ترین حملہ تھا۔

امریکی عہدیداروں نے وسیع تناظر میں اسرائیل کے اپنی حفاظت کے حق کی حمایت کی ہے تاہم زور دیا ہے کہ ضبط سے کام لیا جائے تاکہ عام شہریوں کا نقصان کم سے کم ہو۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے بستیوں کی تعمیر میں اضافے کی یہ کہتے ہوئےمخالفت کی ہے کہ اس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعے کے دو ریاستی حل کے امکانات مزید معدوم ہو جائیں گے۔

( اس خبر میں مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG