|
ویب ڈیسک — اسرائیل کی پولیس نے تین افراد کو وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی نجی رہائش پر روشنی کے گولے فائر کرنے کے شبہے میں گرفتار کیا ہے۔
حکام کے مطابق ہفتے کی شب گولے فائر ہونے کے وقت وزیرِ اعظم اور ان کے اہلِ خانہ قیساریہ میں ان کی نجی رہائش پر موجود نہیں تھے۔
حکام نے اس واقعے میں کسی کے زخمی نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
اتوار کو پولیس نے بیان میں گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
حکام نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ گرفتار افراد کا تعلق ممکنہ طور اسرائیل میں نیتن یاہو کے ناقدین سے ہو سکتا ہے۔
اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے واقعے کی مذمت کی ہے اور تشدد پر اکسانے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
نیتن یاہو کو گزشتہ کئی ماہ سے یرغمالوں کے مسئلے سے نمٹنے کے اپنی حکومت کے طریقۂ کار کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
ان کے خلاف کئی بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی یرغمالوں کا مسئلہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا۔ غزہ کی پٹی میں اس حملے سے شروع ہونے والی جنگ ایک سال بعد بھی جاری ہے۔
ناقدین کا مؤقف رہا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت کی سیکیورٹی اور انٹیلی جینس ناکامی کی وجہ سے یہ حملے ممکن ہوئے اور حماس کے ساتھ یرغمالوں کی رہائی کے کسی سمجھوتے پر نہ پہنچنے کی وجہ سے تاحال کئی اسرائیلی غزہ میں یرغمال ہیں۔
گزشتہ ماہ نیتن یاہو کی قیساریہ میں واقع اسی رہائش پر لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے ڈرون ٹکرایا تھا اور اس وقت بھی وہ اور ان کے اہل خانہ وہاں موجود نہیں تھے۔
اس رپورٹ میں شامل مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔