اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی جماعت نے عام انتخابات میں ایک بار پھر کامیابی حاصل کرلی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل کے تین مرکزی نیوزٹی وی چینلز نے بھی وزیرِ اعظم کی جماعت 'لیکوڈ' کی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔
حکمران جماعت کی کامیابی کے بعد نیتن یاہو کے لیے پانچویں بار وزیرِ اعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
انتخابات مین نیتن یاہو اور ان کی جماعت کا سابق آرمی چیف بینی گینٹز کی 'بلیو اینڈ وائٹ' پارٹی سے سخت مقابلہ درپیش تھا۔
ٹی وی چینلز کے مطابق اب تک 97 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس کے مطابق کسی بھی جماعت کو پارلیمان میں سادہ اکثریت نہیں ملی ہے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق 120 رکنی پارلیمان میں 'لیکوڈ' پارٹی اور اس کی حریف 'بلیو اینڈ وائٹ'پارٹی کو 35، 35 نشستیں ملی ہیں۔
لیکن جائزوں کے مطابق نیتن یاہو کی جماعت کی پوزیشن مستحکم ہے کیوں کہ پارلیمان اور وہ بآسانی انتخاب میں کامیاب ہونے والی دائیں بازو کی چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنا سکتی ہے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق پارلیمان میں عرب، معتدل اور بائیں بازو کی جماعتوں کے مقابلے میں دائیں بازو کی اور مذہی جماعتیں زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں جن کا لازمی جھکاؤ نیتن یاہو کی طرف ہوگا۔
حکمران جماعت 'لیکوڈ' کے پاس گزشتہ پارلیمان میں 30 نشستیں تھیں اور اس کی نشستوں میں اضافہ ظاہر کر رہا ہے کہ رائے دہندگان کی اکثریت نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ان انتخابات کو نیتن یاہو کے طویل اقتدار، ان کے کردار اور کارکردگی پر ایک ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا تھا جس میں بظاہر وہ کامیاب رہے ہیں۔ نیتن یاہو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور ان پر تین مقدمات میں فردِ جرم عائد ہونے کا بھی امکان ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان جمعے تک متوقع ہے۔ اگر لیکوڈ پارٹی کی کامیابی سے متعلق ابتدائی نتائج درست ہوئے تو 69 سالہ نیتن یاہو اسرائیل کی 71 سالہ تاریخ میں طویل ترین عرصے تک وزیرِ اعظم رہنے والے رہنما بن جائیں گے۔
انتخابات کے ابتدائی نتائج سامنے آنے کے بعد منگل کی شب لیکوڈ پارٹی کے صدر دفتر میں جمع کارکنوں سے خطاب میں نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ انہوں نے حکومت سازی کے لیے متوقع اتحادیوں سے مذاکرات شروع کردیے ہیں۔
انتخابات کے حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد اسرائیل کے صدر روون ریولن انتخابات میں کامیاب ہونے والی تمام جماعتوں سے کہیں گے کہ وہ بتائیں کہ وہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے کس کی حمایت کریں گی۔
جماعتوں کی جانب سے اپنی پسند واضح کرنے کے بعد صدر سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی جماعت کے سربراہ کو حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔
نیتن یاہو کی جماعت کی کامیابی کی خبروں پر فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ مذاکرات صائب اراکات نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ اسرائیل کے شہریوں نے اسٹیٹس کو کے حق میں ووٹ دیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ وہ امن نہیں چاہتے۔
نیتن یاہو فلسطینیوں کے متعلق سخت گیر موقف رکھتے ہیں اور اپنی انتخابی مہم کے دوران وہ جہاں ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کا حوالہ دیتے رہے، وہیں انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے متعلق بھی کئی متنازع وعدے کیے ہیں۔