اسرائیل کے عرب شہری اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے حالیہ بیان پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل اپنے تمام شہریوں کا ملک نہیں ہے۔ کچھ اسرائیلی عرب اسرائیل کے انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں۔
پہلی محاذ آرائی انسٹا گرام پر ہوئی جس میں اداکارہ اور ماڈل روٹم سیلا نے لکھا کہ حکومت میں سے کب کوئی عوام کو یہ بتائے گا کہ اسرائیل اپنے تمام شہریوں کو ملک ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے اس کا فوری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈئیر روٹم، ایک اہم تصحيح۔۔۔اسرائیل اپنے تمام شہریوں کا ملک نہیں ہے۔ ہم نے ملک کا جو ریاستی قانون منظور کیا ہے، اس کے مطابق اسرائیل یہودی لوگوں کی ریاست ہے اور یہ کسی اور کی ریاست نہیں ہے۔
یہ صورت حال ایک ایسے موقع پر پیش آئی ہے جب اسرائیلی انتخابات میں دو ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے۔ نتن یاہو کے ان بیانات نے اسرائیل کے عرب شہریوں کو برہم کر دیا ہے جو اسرائیلی ووٹرز کے 20 فیصد پر مشتمل ہیں۔
اس صورت حال کا تعلق اسرائیلی الیکشن کمیشن کے اس بیان سے بھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک عرب پارٹی ’بلاد‘ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی کیوں کہ اس کے ارکان مبینہ طور پر دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔ بلاد پارٹی اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔
دوسری جانب، الیکشن کمشن نے ایک انتہا پسند یہودی پارٹی کو انتخابات میں حصہ لینے کی منظوری دی جو مطالبہ کرتی ہے کہ عرب باشندے اسرائیل سے چلے جائیں۔
اسرائیلی عرب کی ایک رکن عائدہ تومی سلیمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں جمہوریت کے مستقبل کے لیے انتخابات انتہائی اہم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگلی حکومت یہ تعین کرے گی کہ آیا یہ ملک جمہوریت، انسانی حقوق، مساوات کی صورت حال کی جانب کچھ بڑھے گا یا یہ واضح طور پر ایک نسل پرست حکومت بنے گا جہاں ایک ایسا قانون ہو گا جو کسی نسل پرست حکومت کے اقدامات کی حمایت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ سے عرب پارٹی بلاد پر پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیل کر رہی ہے۔