رسائی کے لنکس

جنوبی افریقہ کا اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ، سماعت اسی ماہ ہو گی


نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع "پیس پیلس" کا ایک منظر۔ بین الاقوامی عدالت انصاف اسی محل میں قائم ہے۔ یہ عدالت اس مہینے جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف الزامات کا مقدمہ سنے گی۔ فائل فوٹو
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع "پیس پیلس" کا ایک منظر۔ بین الاقوامی عدالت انصاف اسی محل میں قائم ہے۔ یہ عدالت اس مہینے جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف الزامات کا مقدمہ سنے گی۔ فائل فوٹو

اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے منگل کے روز کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے ان الزامات کے خلاف مقدمہ ، کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ جنگ میں نسل کشی کا مرتکب ہوا ہے، ہالینڈ کے شہر "دی ہیگ" میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش ہو گا ۔

جنوبی افریقہ نے جمعہ کے روز عدالت سے ایک فوری حکم نامے کی درخواست کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ میں 1948 کے نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

اسرائیل کے ترجمان ایلون لیوی نے ایک آن لائن بریفنگ میں بتایا کہ اسرائیل کی ریاست جنوبی افریقہ کے خونریزی سے متعلق مضحکہ خیز الزامات کو ختم کرانے کے لیے" دی ہیگ" میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے پیش ہو گی۔

ایلون لیوی نے کہا کہ ہم جنوبی افریقہ کے لیڈروں کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ کے الزامات کا فیصلہ تاریخ کرے گی، اور وہ یہ فیصلہ آپ پر کسی رحم کے بغیر کرے گی۔

جنوبی افریقہ کئی عشروں سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں ریاست کے قیام کے فلسطینی موقف کی حمایت کر رہا ہے۔ وہ فلسطینیوں کے حالات کو کو نسل پرستی کے دور میں جنوبی افریقہ میں سیاہ فام اکثریت سے مشابہہ قرار دیتا ہے۔ اسرائیل اس موازنے کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف، جسے بعض اوقات عالمی عدالت انصاف کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، ملکوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کاایک ادارہ ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے جانے والے اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دیاہے۔

جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات عامہ اور تعاون کے محکمے کے ترجمان کلیسن مونیلا نے سوشل میڈیا کے مختصر پیغام رسائی کے ایک پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے وکلا 11 اور 12 جنوری کو طے شدہ سماعت کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ 7 اکتوبر کو عسکری گروپ حماس کے اسرائیل پر اچانک اور ایک بڑے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اس کے 1200 افراد ہلاک ہو ئے تھے جب کہ 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

دوسری جانب فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کے زمینی اور فضائی حملوں میں اب تک 22 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔

فلسطینی حکام کی جانب سے مہیا کیے جانے والے اعداد و شمار میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں جنگجو کتنے تھے۔

اسرائیلی موقف

اسرائیلی ترجمان لیوی نے اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ایسے اقدامات کی فہرست پیش کی ہے جس کا مقصد عام شہریوں کے نقصانات کو کم سے کم کرنا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حماس نے جو جنگ شروع کی ہے اس نے اس کی پوری اخلاقی ذمہ داری قبول کی ہے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حماس یہ جنگ اسپتالوں، اسکولوں، مساجد ، گھروں اور اقوام متحدہ کی تنصیبات کو ڈھال بنا کر لڑ رہا ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کوئی وضاحت پیش کیے بغیر کہا کہ جنوبی افریقہ ، اسرائیلیوں کے خلاف حماس کے جرائم میں شریک ہے۔

حماس ، جسے امریکہ اور یورپی یونین دہشت گرد گروپ قرار دیے چکے ہیں، غزہ کی آبادی کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے الزام کی تردید کرتا ہے۔

(اس رپورٹ کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG