رسائی کے لنکس

اسرائیل اور لبنان کی ایک دوسرے پرراکٹوں کی بوچھاڑ


 اسرائیل کا ائیر ڈیفینس سسٹم لبنان کے فائر کیے ہوئے ایک راکٹ کو انٹر سیپٹ کر رہا ہے ، فوٹو اے پی 20 ستمبر 2024
اسرائیل کا ائیر ڈیفینس سسٹم لبنان کے فائر کیے ہوئے ایک راکٹ کو انٹر سیپٹ کر رہا ہے ، فوٹو اے پی 20 ستمبر 2024

  • اسرائیل اور لبنان کے درمیان جمعے کو اسرائیل کی شمالی سرحد کے پار ایک دوسرے پر راکٹوں کی یلغار:میڈیارپورٹس۔
  • لبنان نے جمعے کی صبح شمالی اسرائیل پر 150 راکٹ داغے: اسرائیلی میڈیا
  • کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، کیونکہ بہت سے پروجیکٹائل کو روک دیا گیا تھا: اسرائیلی حکام ۔
  • لبنانی میڈیا نے جمعے کے روز اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں حملوں کے ایک تازہ سلسلے کی اطلاع دی۔
  • ہمیں اب بھی یقین ہےکسی سفارتی حل کے لیے وقت اور جگہ موجود ہے : جان کربی

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور لبنان نے جمعے کو اسرائیل کی شمالی سرحد کے پار ایک دوسرے پر راکٹوں کے بھر پور حملے کیے جو غزہ میں 11 ماہ سے زیادہ عرصہ قبل تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے دونوں کے درمیان راکٹوں کے کچھ شدید ترین تبادلے تھے ۔

اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ لبنان نے جمعے کی صبح شمالی اسرائیل پر 150 راکٹ داغے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، کیونکہ بہت سے پروجیکٹائل کو روک دیا گیا تھا۔

ٹائمز آف اسرائیل نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے شہریوں سے کہا کہ وہ گھروں سے باہر اپنی نقل و حرکت محدود کریں اور اجتماعات سے گریز کریں۔

لبنانی میڈیا نے جمعے کے روز اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں حملوں کے ایک تازہ سلسلے کی اطلاع دی۔ اس سے قبل اسرائیل نے جمعرات کو دیر گئے لبنان پرایسے ہی شدید حملے کیے تھے۔

جمعرات کو دیر گئے اور جمعے کو راکٹ حملوں کے تبادلے بین الاقوامی سطح پر تحمل کے مطالبات کے باوجود ہوئے۔

برطانیہ نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پئیر نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ " کشیدگی میں ممکنہ اضافے کے بارے میں خوفزدہ اور فکر مند ہے۔"

لیکن دوسرےاعلیٰ امریکی حکام نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح کا کوئی اضافہ ناگزیر ہے۔

20 ستمبر کو بیروت کے مضافات میں ہونے والا حملہ۔ فوٹو اے پی
20 ستمبر کو بیروت کے مضافات میں ہونے والا حملہ۔ فوٹو اے پی

جمعے کے روز وائٹ ہاؤ س کے قومی سلامتی کے امور سے متعلق ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ،’’ ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ کسی سفارتی حل کے لیے وقت اور جگہ موجود ہے۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ’’ بلیو لائن پر ( اسرائیل اور لبنان کے درمیان )جنگ ناگزیر نہیں ہےاور ہم اسے روکنے کی کوشش میں جو کچھ کر سکتے ہیں کرتے رہیں گے ۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کشیدگی کم کرنے کے لیے بقول ان کے ’’بھر پور سفارت کاری‘‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔

جہاں تک بیروت کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے کا تعلق ہے، کربی نے کہا کہ امریکہ اس میں ملوث نہیں تھا اور اسے اسرائیل کی طرف سے پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ "میں یقینی طور پر ان حملوں کے بارے میں کسی پیشگی اطلاع سے واقف نہیں ہوں۔ "

اسرائیلی ڈیفنس فورسز، یا آئی ڈی ایف، نے اپنے ایکس اور ٹیلی گرام سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس کے بارے میں اس نے کہاکہ اس میں’’ حزب اللہ کے ایک دہشت گرد ‘‘ کو جنوبی لبنان میں کفر کیلا کے قریب حزب اللہ کی ایک فوجی عمارت میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

عمارت میں اس شخص کے داخل ہونے کے تھوڑی ہی دیر بعد، وہ ایک دھماکے میں تباہ ہو جاتی ہے جس کے بارے میں پوسٹ میں کہا گیا کہ وہ ایک اسرائیلی طیارے نے کیا تھا۔

اسرائیلی ڈیفینس فورس ، آئی ڈی ایف نے یہ نشاندہی بھی کی کہ اس نے بیروت میں ایک حملہ ہدف بنا کر کیا تھا۔ لبنانی نیوز سروس L'Orient Today نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں ایک فوٹیج پوسٹ کی ہے جس کے بارے میں اس نے کہا کہ اس میں بیروت کے مضافاتی علاقے میں فضائی حملوں سے ہونے والے نقصان کو دکھایا گیا تھا۔

اس رپورٹ کا کچھ مواد ا اے پی،ے ایف پی، رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG