رسائی کے لنکس

اسرائیل: سابق وزیر کا ایران کے لیے جاسوسی کرنے کا اعتراف


پولیس سابق اسرائیلی وزیر کو عدالت میں پیشی کے لیے لا رہی ہے۔ (فائل فوٹو)
پولیس سابق اسرائیلی وزیر کو عدالت میں پیشی کے لیے لا رہی ہے۔ (فائل فوٹو)

صحافیوں کو اس مقدمے کی کارروائی کور کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جس کی وجہ سے اس معاملے کی زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

اسرائیل کی حکومت کے ایک سابق وزیر نے ایران کے لیے جاسوسی کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔

اسرائیل کی وزارتِ انصاف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیر گونان سجیو نے دشمن ملک کے لیے جاسوسی کرنے اور اسے معلومات دینے کا اعتراف استغاثہ کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت کیا ہے۔

وزارتِ انصاف کے مطابق معاہدے کے تحت استغاثہ عدالت سے سجیو کو 11 سال قید کی سزا دینے کی سفارش کرے گا۔

عدالت ملزم کو 11 فروری کو سزا سنائے گی۔

گونان سجیو اسرائیل کے سابق وزیرِ اعظم اسحاق رابن کی کابینہ میں 1995ء سے 1996ء تک توانائی اور انفراسٹرکچر کے وزیر رہے تھے۔

ان کے خلاف ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں مقدمے کی کارروائی گزشتہ سال جولائی میں شروع ہوئی تھی۔

لیکن صحافیوں کو اس مقدمے کی کارروائی کور کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جس کی وجہ سے اس معاملے کی زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

یہ بھی واضح نہیں کہ اسرائیلی وزیر پر ایران کو کس قسم کی معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران ایک دوسرے کے سخت دشمن ہیں اور دونوں ملکوں کے قائدین ایک دوسرے کو صفحۂ ہستی سے مٹانے تک کے بیانات دیتے رہے ہیں۔

گونان سجیو ماضی میں بھی مختلف تنازعات کا شکار رہ چکے ہیں جب کہ وہ مجرمانہ نوعیت کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر جیل بھی کاٹ چکے ہیں۔

سابق وزیر پر 2004ء میں سفارتی پاسپورٹ استعمال کرکے نیدرلینڈز سے 30 ہزار نشہ آور گولیاں اسرائیل اسمگل کرنے کا الزام لگا تھا۔

بعد ازاں انہوں نے استغاثہ کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت اپنے جرم کا اعتراف کرلیا تھا۔ سجیو پر ماضی میں کریڈٹ کارڈ کے غلط استعمال کا الزام بھی ثابت ہوچکا ہے۔

XS
SM
MD
LG