رسائی کے لنکس

شام: اسرائیلی طیاروں کی دمشق کے نزدیک بمباری


آبزرویٹری کے مطابق اسرائیلی بمباری کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا (فائل فوٹو)
آبزرویٹری کے مطابق اسرائیلی بمباری کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا (فائل فوٹو)

شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملے کے دوران شامی فوج نے اپنے میزائل دفاعی نظام سے "دشمن کے کئی اہداف" کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

اسرائیل کے جنگی طیاروں نے دمشق کے نزدیک شام کے جنوبی علاقے میں ایرانی ملیشیاؤں کے کئی مبینہ ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

شامی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے دفاعی نظام نے اسرائیل کی جانب سے فائر کیے گئے کئی میزائلوں کو فضا میں ہی نشانہ بنا کر تباہ کردیا ہے۔

ابتداً یہ اطلاعات آئی تھیں کہ شامی فوج نے جوابی کارروائی میں ایک اسرائیلی طیارہ بھی مار گرایا ہے لیکن روسی اور اسرائیلی فوجی حکام نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

تاحال اسرائیلی بمباری سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی غیر ملکی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری' کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے جمعرات کی شب دمشق کے جنوبی اور جنوبی مغربی نواحی علاقوں اور ملک کے جنوب میں صوبہ قنیطرہ کے سرحدی علاقے میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا۔

آبزرویٹری کے مطابق اسرائیلی بمباری کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔

شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملے کے دوران شامی فوج نے اپنے میزائل دفاعی نظام سے "دشمن کے کئی اہداف" کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق شامی فوج نے دمشق کے جنوب میں واقع قصبے قصویٰ پر پرواز کرنے والے کئی اہداف کو مار گرایا ہے۔

تاہم شامی فوج اور سرکاری ذرائع ابلاغ نے ان اہداف کی وضاحت نہیں کی ہے اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ ان اہداف کا تعلق کس ملک سے تھا۔

ماضی کے برعکس شام کی حکومت نے تاحال اس حملے پر اسرائیل کو موردِ الزام بھی نہیں ٹہرایا ہے۔

اسرائیلی فوج نے حسبِ معمول شام میں اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق یا تردید سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

البتہ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں اس کے کسی طیارے کو مار گرائے جانے کے دعوے بے بنیاد ہیں۔

ذرائع کے مطابق جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ ایران اور اس کی حامی ملیشیاؤں کے زیرِ اثر ہیں اور ان علاقوں میں لبنانی شیعہ تنظیم حزب اللہ اور دیگر شیعہ ملیشیاؤں کے ٹھکانے موجود ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے دعویٰ کیا ہے کہ قنیطرہ میں جن اہداف پر بمباری کی گئی ہے ان میں شامی فوج کے دو بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز بھی شامل ہیں جہاں حزب اللہ کے جنگجو تعینات ہیں۔

قنیطرہ کا صوبہ اسرائیل کے زیرِ قبضہ شامی علاقے گولان ہائٹس کے نزدیک واقع ہے اور حالیہ عرصے کے دوران اس علاقے میں حزب اللہ کی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران اسرائیلی فوج شام میں سیکڑوں فضائی حملے کرچکی ہے جن میں سے بیشتر کا ہدف ایران یا اس کی حامی ملیشیاؤں کے ٹھکانے بنے ہیں۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ شام میں ایرانی مفادات اور اس کے حامیوں کو نشانہ بناتے رہیں گے کیوں کہ وہ اپنے پڑوس میں ایران کی حمایت یافتہ کسی تنظیم یا ایرانی اہلکاروں کی موجودگی برداشت نہیں کرسکتے۔

XS
SM
MD
LG