رسائی کے لنکس

اسرائیل کی لبنان کےتاریخی شہر بعلبیک پر بمباری


بعلبک میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا ایک منظر
بعلبک میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا ایک منظر
  • اسرائیل نے لبنان کے تاریخی شہر بعلبیک سے انخلا کے حکم کے بعد اس پر بمباری کی ہے۔
  • رہائشیوں کا کہنا ہے کہ لوگ افرا تفری میں علاقے سے بھاگ رہے ہیں۔
  • لبنان کا تنازعہ گزشتہ پانچ ہفتوں میں ڈرامائی طور پر بڑھ گیا ہے۔
  • امریکہ لبنان میں جنگ بندی کی ایک تجویز پر کام کررہا ہے۔

حزب اللہ نے مسلسل تیسرے دن، جنوبی قصبے خیام میں اوراس کے ارد گرد اسرائیلی فورسز کے ساتھ شدید لڑائی کی اطلاع دی ہے- لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کے فوجیوں کے لبنان میں داخل ہونے کی اطلاع ہے۔

سکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نےبدھ کے روز انخلا کا ایک حکم جاری کرنےکے بعد،لبنان کے مشرقی شہر بعلبیک پر شدید فضائی حملے کیے، جو اپنے رومن گرجا گھروں اور خوبصورت دیہاتوں کے لیے مشہور ہے ۔ انتباہ جاری ہونے کے بعد بیشتر شیعہ مسلمانوں اور ان بہت سے لوگوں سمیت جو شہر کے دوسرے علاقوں میں پناہ لئے ہوئے تھے، ہزاروں لبنانی فرار ہو گئے ۔

لبنان کے مشرقی شہر بعلبیک کا ایک تاریخی ہوٹل۔
لبنان کے مشرقی شہر بعلبیک کا ایک تاریخی ہوٹل۔

لبنانی شہری دفاع کے علاقائی سربراہ بلال رعد نے کہا کہ بڑی تعداد میں رضاکار فورس نے میگا فونز کے ذریعےرہائشیوں کو اس کے بعد وہاں سے نکل جانے کے لئے کہاجب انہیں کچھ ایسے اشخاص کی فون کالز موصول ہوئیں جو بتا رہے تھے کہ ان کا تعلق اسرائیلی فوج سے ہے ۔

انہوں نے بمباری سے پہلے کہا، "لوگ دھکم پیل کر رہے ہیں، پورا شہر افرا تفری کا شکار ہے اور یہ جاننے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ کہاں جائے ، وہاں بہت بڑا ٹریفک جام ہے۔"

بعلبیک میں اسرائیلی بمباری کےبعد انخلا کے دوران سڑکوں پر ٹریفک جام کا ایک منظر، فوٹواے ایف پی 30 اکتوبر2024
بعلبیک میں اسرائیلی بمباری کےبعد انخلا کے دوران سڑکوں پر ٹریفک جام کا ایک منظر، فوٹواے ایف پی 30 اکتوبر2024

انہوں نے کہا لوگ جن علاقوں کی طرف بھاگ رہے ہیں ان میں سے کچھ پہلے ہی بے گھر لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔

بعلبیک کے شمال مغرب میں عیسائی اکثریتی علاقے، دیر الاحمر کی نمائندگی کرنے والے ایک قانون ساز، انٹنی حبچی نے کہا کہ 10 ہزار سے زیادہ لوگ پہلے ہی گھروں، اسکولوں اور گرجا گھروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے رائٹرز کو بتایا، "یقیناً ہم سب کو خوش آمدید کہتے ہیں، لیکن ہمیں فوری طور پر حکومتی مدد کی ضرورت ہے تاکہ یہ لوگ سردی میں باہر نہ رہیں۔"

قرارداد 1701

قرارداد 1701 اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ سال کی لڑائی کے خاتمے کے لیے بات چیت کی بنیاد رہی ہے۔ یہ لڑائی جو غزہ میں جنگ کے ساتھ ساتھ شروع ہوئی تھی گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران ڈرامائی طور پر بڑھ گئی ہے۔

بیروت میں امریکی سفارتخانے کی ترجمان سما حبیب سے جب رپورٹ کی گئی تجویز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا "ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ایک ایسی سفارتی قرارداد چاہتے ہیں جو 1701 کو مکمل طور پر نافذ کرے اور سرحد کے دونوں طرف اسرائیلی اور لبنانی شہریوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیج سکے۔"

امریکی ایلچی ہوچسٹین نے اس ماہ کے اوائل میں بیروت میں صحافیوں کو بتایا کہ نفاذ کے لیے بہتر طریقوں کی ضرورت ہے کیونکہ نہ تو اسرائیل اور نہ ہی لبنان نے اس قرارداد پر مکمل عمل درآمد کیا ہے۔

سفارت کار نے کہا، تاہم دونوں نے خبردار کیا ہے کہ ابھی بھی یہ ڈیل ختم ہو سکتی ہے ۔جنگ بندی کے لیے ایک سخت دباؤ موجود ہے لیکن اس پر عمل درآمد ابھی تک بہت مشکل ہے۔

اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی وژن نے رپورٹ دی کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 کے ایک زیادہ مضبوط ورژن کی کوشش کررہا ہے ، تاکہ اسرائیل کو اس صورت میں مداخلت کی اجازت ہو اگر وہ یہ محسوس کرے کہ اس کی سیکیورٹی کو خطرہ لاحق ہے۔

لبنانی عہدے داروں نے کہا ہے کہ، لبنان کو ابھی تک اس تجویز کے بارے میں باضابطہ طور پر بریف نہیں کیا گیا ہے اور وہ اس کی تفصیلات پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

جنگ بندی کی تازہ ترین کوششیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی کارروائی میں مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG