شدت پسند گروپ داعش کی طرف سے انٹرنیٹ پر ایک وڈیو جاری کی گئی ہے جس میں ایک لڑکے کو ایک اسرائیلی عرب نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مقتول کی شناخت محمد سعید اسماعیل مسلم کے نام سے ہوئی ہے اور داعش نے اس پر جہادی کے روپ میں اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
وڈیو میں دکھایا گیا 19 سالہ مسلم نارنجی رنگ کا لباس پہنے ایک کمرے میں بیٹھے ہیں اور یہ بتا رہے ہیں کہ کیسے اسے اسرائیلی انٹیلی جنس موساد نے بھرتی کیا اور تربیت فراہم کی۔ ان کے بقول ان کے والد اور بڑے بھائی نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
اس کے بعد وڈیو میں نوجوان کو ایک کھیت میں لے جایا گیا اور انھیں ایک بچہ سر گولی میں مار کر ہلاک کر دیتا ہے۔
تاحال اس وڈیو کے درست ہونے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ انھیں اس وڈیو کے بارے میں علم ہے لیکن وہ اس کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کر سکتے۔
ایک اسرائیلی سکیورٹی عہدیدار کے مطابق محمد سعید اسماعیل مسلم گزشتہ سال اکتوبر میں داعش کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے شام گیا تھا۔
مسلم کے والد نے تردید کی ہے کہ ان کا بیٹا جاسوس تھا۔ ان کے بقول ان کا بیٹا سیاحت کے لیے ترکی گیا تھا اور ایک ماہ قبل لاپتا ہوگیا۔