انٹرنیٹ پر دہشت گردوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایک انٹیلی جنس گروپ "سائیٹ" نے خبر دی ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے مصری حامیوں نے بتایا ہے کہ اس نے مصر کی بحریہ کی ایک کشتی کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
انٹرنیٹ پر جاری کی گئی تصاویر میں بحری جہاز کو راکٹ سے نشانہ بنتے دکھایا گیا ہے لیکن کسی قابل اعتماد ذرائع سے ان تصاویر کے مصدقہ ہونے کا پتا نہیں چل سکا ہے۔
شمالی خطے سیناء کے قریب پیش آنے والے واقعے کے بارے میں مصر کے حکام کا کہنا ہے عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ کے دوران بحری جہاز میں آگ بھڑک اٹھی تھی لیکن اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
حکام نے فیس بک پر ایک پیغام میں کہا کہ "سمندری محفاظوں نے ساحل پر دہشت گردوں کی مشتبہ نقل و حرکت دیکھنے کے بعد کارروائی شروع کی اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ اس دوران کشتی پر آگ بھی بھڑک اٹھی۔"
مصر کی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتبہ عسکریت پسندوں یہاں سے فرار ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" نے غزہ میں موجود عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ اس نے ساحل سے پرے ایک کشتی سے دھواں اٹھتے دیکھا۔ علاقے میں موجود دیگر افراد کا کہنا تھا کہ انھوں نے دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں بھی سنیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کے مطابق اس واقعے میں نہ تو اسرائیل ملوث ہے اور نہ ہی معاونت کے لیے اس سے کوئی درخواست کی گئی۔
یہ واقعہ نہر سوئز میں پیش آیا اور گزشتہ نومبر میں بھی اس کے قریب واقع دمیاط کے ساحل پر مسلح افراد نے مصری بحریہ کی ایک کشتی پر فائرنگ کی تھی جس کے خلاف کی گئی کارروائی میں چار حملہ آور مارے گئے تھے جب کہ 32 کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں داعش نے جزیرہ نما سیناء میں فوجی چیک پوائنٹس پر ہونے والے ہلاکت خیز دہشت گرد حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس میں کم از کم 64 فوجی مارے گئے تھے۔